سوشل میڈیا کےمحفوظ استعمال کے لیے ایچ آرڈیز کی تربیت

لاہور، 14 فروری 2019۔ سوشل میڈیا پرپابندیوں کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر ، خاص طورپرسوشل میڈیا کے کارکنوں اورصحافیوں پر پابندیاں جو ایسے امورپرآوازاٹھاتے ہیں جنہیں مرکزی میڈياکی انتہائی کم توجہ ملتی ہے اگرکوئی توجہ ملتی بھی ہے تو، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) یہ ضروری سمجھتا ہے کہ انسانی حقوق کے محافظین (ایچ آرڈیز) کو ضروری تربیت سے لیس کیا جائے تاکہ وہ سوشل میڈیا ایپس کومحفوظ اورمفید طریقے سے استعمال کرسکیں۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، ایچ آر سی پی نے سوشل میڈیا پر”کریک ڈائون” کے ‘حالیہ حکومتی منصوبوں سے متعلق اطلاعات’ پرخدشات کا اظہارکیا ہے۔ ریاست کو ملک بھرمیں ایچ آرڈیز کی ایک بڑی تعداد کو مدنظررکھنا ہو گا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق اطلاعات و معلومات اورانسانی حقوق کے معاملات پرلوگوں کو متحرک کرنے کے لیے، کے لیے سوشل میڈیا ایپس کا استعمال کرتے ہیں، خاص طورپر ایسے کئی علاقوں میں جہاں کمیونیکیشن کا واحد محفوظ ذریعہ سوشل میڈیا ایپس ہی ہیں۔

ایچ آر سی پی نے حال ہی میں تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا۔ ان ورکشاپس کی انجام دہی بولو بھی نامی تنظیم نے کی جو پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کے لیے کام کرتی ہے۔ ان ورکشاپس میں 77 اضلاع /شہروں بشمول اسلام آباد، لاہور، ملتان، سکھر، کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ اور پشاور سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے 263 محافظین نے حصہ لیا۔ اس سے ایچ آر سی پی کو سہولیات سے محروم علاقوں جیسے کہ جنوبی پنجاب، گلگت بلتستان، اندرون سندھ، وسطی بلوچستان اور مغربی خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے شرکاء تک رسائی کا موقع ملا۔

‘ انسانی حقوق کے محافظین کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے کمیونیکیشن کی بڑھتی ہوئی اہمیت اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ ایسے ذرائع کے استعمال سے وابستہ خطرات کو سمجھا جائے۔ ان ورکشاپس میں انسانی حقوق کے محافظین، جن میں ایک بڑی تعداد خواتین کی تھی، کو اس بات کی تربیت دی گئی کہ وہ انٹرنیٹ پر اور فیلڈ میں اپنی موجودگی کو سمجھیں اور اسے محفوظ بنائیں، خاص طور پر ایک ایسے مخالفانہ ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے جس میں بہت سے کارکن کام کرتے ہیں۔ معلومات کے بنیادی حق کا اظہار رائے، نقل و حرکت اور اجتماع کی آزادی کے استعمال کے طریقوں سے گہرا تعلق ہے، جو تما م ہی پاکستان میں انسانی حقوق کے کام کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل  ہیں۔

ڈاکٹرمہدی حسن

چئرپرسن