پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کی اس تجویز پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ڈی این اے معائنے کے نتائج کو جنسی تشدد کے واقعات میں بنیادی شہادت کے طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔ ایچ آر سی پی نے اس بیان کو رجعتی، مایوس کن اور جنسی تشدد کے متاثرین کے لیے ظالمانہ قرار دیا ہے۔

جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ایچ آر سی پی برملا کہنا چاہتا ہے کہ سی سی آئی کی حالیہ تجویز رجعت پسند اور اس ادارے اور ملک کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے تاہم سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ عصمت دری کے متاثرین کے لیے حساسیت سے عاری اور ظالمانہ ہے۔ آبروریزی ایک سنگین جرم ہے اور پاکستان میں بہت زیادہ عام ہے۔ تحقیقات کے ناقص طرائق کار اور خوف کی بدولت گواہوں کے سامنے نہ آنے کے باعث حالات پہلے ہی عصمت دری کرنے والوں کے حق میں ہیں۔ ان حالات میں تمام دستیاب شدہ شہادت بالخصوص ڈی این اے معائنے کے نتائج جیسی غیر متنازعہ شہادت پر انحصار نہ کرنا انتہائی احمقانہ اقدام ہے۔ڈی این اے ٹیسٹ جس کے بارے میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ یہ نشان دہی کا سب سے معیاری طریقہ ہے، کے ذریعے سائنسی طریقوں سے استفادہ حاصل کرنے کی بجائے سی آئی آئی نے بغیر کسی معقول وجہ کے اسے ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

ایچ آر سی پی نے ان لوگوں کی حمایت میں ایک طویل عرصے تک آواز اٹھائی ہے جو پولیس اور انصاف کے بدعنوان، غیر موثر اور سست رو نظام کے باعث خود کو لاچار محسوس کرتے ہیں۔ تاہم ڈی این اے کے نتائج جرم کو شک وشبہ سے بالاتر ثابت کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کی اہمیت سے انکار کرنے اوراسے بنیادی شہادت کے طور پر قبول نہ کرنے کی تجویز سے صرف عصمت دری کرنے والوں کو ہی فائدہ پہنچے گا۔ سی آئی آئی کی سفارش میں آبروریزی کے متاثرین کے حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا اور بغیر کسی شک وشبہ کے مجرم ثابت ہونے والوں کو سزا دینے کی ضرورت کو نظرانداز کیا گیا ہے۔اس طرح کی سفارشات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سی آئی آئی کتنا قدامت پرست ادارہ ہے اور وقت سے کس حد تک پیچھے ہے۔ مزید برآں سی آئی آئی کے اس اقدام سے لوگوں پر اس کے خاتمے کے مطالبے کا جواز بھی آشکار ہوا ہے کہ پارلیمان، عدلیہ اور متحرک میڈیا کی موجودگی میں مجوزہ یا موجودہ قوانین کی جانچ پڑتال کے لیے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کم سے کم یہ ایک افسوس ناک عمل ہے کہ اس غیر ضروری سفارش کی سی آئی آئی کے کسی رکن نے مخالفت نہیں کی اور سی آئی آئی کی فی الفور وسیع تر مشاورت کیساتھ ازسرنو تشکیل کے لیے یہی جواز ہی کافی ہے۔ نئی حکومت کو سی آئی آئی کی خلافِ عقل اور غیردانشمندانہ مذکورہ سفارش کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان کی بلاتاخیر تلافی کرنی ہوگی۔

زہرہ یوسف چیئرپرسن،
ایچ آر سی پی