ضابطہ لباس انتخاب کے حق میں مداخلت ہے
لاہور،4 مارچ 2019۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے لاہورمیں یونیورسٹی آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی(یوای ٹی) کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں مذکورہ یونیورسٹی کے طالب علموں کے لیے ‘ضابطہ لباس’ متعارف کیا گیا ہے جس کی رو سے ديگرچیزوں کے علاوہ، عورتوں کے لیے دوپٹہ پہننا لازمی ہے اوران طالبعلموں کو جماعت میں شریک ہونے کی اجازت نہیں ہے جو ضابطہ لباس کی پاسداری نہیں کرتے۔ آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آرسی پی نے کہا ‘ انتخاب کا حق بنیادی حقوق کی روح ہے۔ ایک ایسے ضابطہ لباس کا نفاذ غیرضروری اورمضحکہ خیز ہے جوگھرسے باہرعورتوں کے لباس کے حوالے سے رجعتی سوچ کی حمایت کرتا ہے۔
یونیورسٹیوں کو اعلیٰ تعلیم کے ادارے اورایسی جگہیں سمجاجاتا ہے جو طالب علموں میں اپنی ذات کے بارے میں سوچنے کی صلاحیت پیدا کرے۔ یو ای ٹی کا نوٹیفکیشن بنیادی جمہوری حق: حق انتخاب میں مداخلت ہے۔ اس کے علاوہ،یہ رائے دینا جو کہ اطلاعاعات کے مطابق، یونیورسٹی کی انتظامیہ نے دی ہے کہ دوردراز علاقوں سے آنے والے طالبعلموں کو نہیں پتہ کہ انہیں ” کیسے زیب تن ہونا ہے” طالب علموں کی ہتک کے مترادف ہے اوراس سےعورتوں یا مردوں کے لیے فرسودہ ضابطہ لباس کے نفاذ کو کسی قسم کا جواز فراہم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لوگوں کے تعلیم لینے کے حق کی راہ میں اس طرح کی انتہائی معمولی چیزیں نہیں آنی چاہییں کہ انہیں کس چیز کا انتخاب کرنا چاہیے۔’
ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن