لاہور
26دسمبر2014ء
پریس ریلیز

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لےے فوجی افسروں کی سربراہی میںخصوصی عدالتیں قائم کرنے کے فیصلے پرسخت تشویش کا اظہار کےا ہے۔

جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بےان میں ایچ آر سی پی نے کہاکہ تمام جماعتوں نے اس نا خوشگوار فیصلے کی حماےت کی جس سے کمیشن کو ماےوسی ہوئی حالانکہ ان میں سے چند جماعتوں نے پہلے ان عدالتوں کے قےام پر تحفظات کا اظہار کےا تھا۔ ایچ آر سی پی کو اس اقدام پر کئی تحفظات ہیں۔

پہلا ےہ کہ اس فیصلے سے عدلیہ کمزور ہوگی۔ اس کے علاوہ ان عدالتوں کے قیام سے ملک میں ایک آزاد اور مضبوط عدالتی نظام پر عدم اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ ےہ بات قابل غور ہے کہ اعلیٰ عدلےہ نے ماضی میں کئی فوجی عدالتوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔

دوسرا ےہ کہ شہرےوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازعہ رہا ہے اور ایک بار پھر اعلیٰ عدلےہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔ ”فوری انصاف “ کا نظام کبھی بھی شفاف نہیں رہا اورنہ ہی تیز رفتار ثابت ہوا ہے۔

تیسرا ےہ کہ اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ سےاسی اختلاف رائے رکھنے والے افراد بالخصوص وہ جن کا تعلق بلوچستان اور سندھ سے ہے، وہ ان فوجی عدالتوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
ایچ آر سی پی کا ےہ موقف ہے کہ اس کی بجائے تحقیقات اور مقدمہ چلانے کے عمل میں اصلاح کی جائے اور اسے مضبوط بناےا جائے۔ اصلاحات میں تشدد اور جبر کی بجائے تفتیش کے سائنسی طریق کار کے علاوہ گواہان، وکلاءاور ججوں کے تحفظ سے متعلق پروگرام شامل کےے جائےں۔ جلدبازی میں کےا گےا ےہ فیصلہ اس لےے بھی قابل اعتراض ہے کہ سپریم کورٹ بذات خوددہشت گردی کے مقدمات کو فوری طور پر نپٹانے کی کوشش کر رہی ہے ۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی