فوجی عدالتیں جمہوریت کے منافی ہیں
لاہور، 12 جنوری 2019۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) نے فوجی عدالتوں کی مدت، جو کہ اس برس جنوری میں ختم ہونے والی تھی، بڑھانے کے لیے بل لانے کے حکومتی فیصلے پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔ آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آرسی پی نے برملا کہا ہےکہ ‘فوجی عدالتوں کا ادارہ کسی بھی جمہوری نظام، جو کہ اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق اورآزادیوں کی بالا دستی کا دعویٰ کرتا ہے، کے بالکل منافی ہے۔
‘ریاست کا فریضہ ہے کہ قانون کی حکمرانی کو اس طرح قائم کرے کہ جس سے شہریوں کے باضابطہ قانونی کاروائی اورشفاف سماعت کے حقوق متاثرنہ ہوں ۔اسی طرح، شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے بھی قانون کی حکمرانی قائم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ یہ ایک دوسرے سے کٹی ہوئی ذمہ داریاں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، اس بات کے شواہد بھی نہیں ہیں کہ فوجی عدالتیں قانون کی حکمرانی میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ ‘فوری انصاف’ کا تصورجنگجو انتہا پسندی جو کہ ابتدا میں فوجی عدالتوں کے قیام کا سبب بنی تھی، کو جڑ سے اکھاڑپھینکنے کا متبادل نہیں ہوسکتا نہ ہی یہ ملکی عدلیہ اورپولیس کے نظام جوکہ سویلین حکام کے تحت سویلین امن و امان کو برقراررکھنے کا ذمہ دارہے، کی تربیت اوروسائل کے لیے درکاروقت کا نعم البدل ہوسکتا ہے۔’
‘فوجی عدالتوں کے خلاف بات کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس سے ان خوفناک حالات کی اہمیت کو نظراندازکیا جارہا ہے جن میں یہ عدالتیں متعارف ہوئی تھیں، تاہم 2014 میں آرمی پبلک سکول میں قتل عام کے بعد سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے جس سے ظاہرہوتا ہے کہہ فوجی عدالتوں کو کام جاری رکھنے کی اجازت دینے کا کوئی جواز موجود نہیں۔ ایچ آرسی پی کو فوجی عدالتوں کی کاروائی میں پائی جانے والی رازداری، ان عدالتوں میں سزاوں کی بہت زیادہ شرح اوراس شرح کو پانے کے لیے استعمال ہونے والے ذرائع سے بھی تکلیف ہے۔ یہ تمام باتیں انصاف کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ پشاورہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ، جس نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 70 سے زائد افراد کی سزا مسنوخ کی ہے، ان تحفظات کی نشاندہی کرتا ہے۔’
‘اگرحکومت فوجی عدالتوں کی مدت بڑھانے میں کامیاب ہوگئی تواس سے فوجداری نظام انصاف میں بہتری لانے کی کوششیں ۔ ۔ ۔ اقدامات جوبہت زيادہ ضروری ہیں، خاص طورپرنچلی عدالتوں میں، شدید متاثرہوسکتی ہیں۔ فوجی عدالتوں کی میعاد میں توسیع عالمی میثاق برائے شہری و سیاسی حقوق، جس کا پاکستان فریق ہے، کے بھی منافی ہے۔انصاف کو آئوٹ سورس کرنا مسئلے کا پائیدارحل نہیں ہے۔’
ڈاکٹرمہدی حسن
چئیرپرسن