لاہور
09دسمبر2014ء
پریس ریلیز
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے پیر کو فیصل آباد میں ہونے والے متشدد سیاسی تصادم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امن و امان کے قیام کے لیے مناسب اقدامات نہ کرنے اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ گفت و شنید کے ذریعے صورت حال کو قابو میں رکھنے میں ناکامی پر حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ ”ایچ آر سی پی کو فیصل آباد میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر سخت دُکھ ہوا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کا ایک نوجوان کارکن جاں بحق ہوا جبکہ پولیس والوں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے۔
“
”یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان کو برقرار رکھا جائے، اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ حالات سے اندازہ ہو رہا تھا کہ پیر کو ہونے والا مظاہرہ متشدد ہو سکتا تھا اس لیے کہ حکمران جماعت اور پی ٹی آئی دونوں کی طرف سے اشتعال انگیز بیانات آ رہے تھے اس کے باوجود حکام نے مناسب اقدامات کرنا ضروری نہیں سمجھا اور نہ ہی امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب طریقے اختیار کیے۔ پولیس والے اسلحہ کے استعمال کو خاموشی سے دیکھتے رہے اور گولیاں چلانے والوں کو کوئی روکنے والا نہیں تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکام کو اس سارے معاملے سے کوئی سروکار ہی نہیں تھا۔ فیصل آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان ہونے والے پرتشدد تصادم نے نہ صرف یہ کہ موجودہ کشیدہ سیاسی صورتحال کومزید کشیدہ بنایا دیا ہے بلکہ سیاسی کشمکش میں تشدد کے عنصر کو پروان چڑھایا ہے۔ اس انتہائی تکلیف دہ تصادم کی ٹی وی چینلوں کے ذریعے کوریج کے باعث پی ٹی آئی کے کارکن کا قاتل چھپا نہیں رہ گیا۔ اس لیے اس کو فوری طور پر گرفتار کر کے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
”دوسرا تشویشناک معاملہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن پیر کے روز تشدد کے بل بوتے پر دکانیں اور دفاتر بند کراتے رہے۔ اُنہوں نے ٹائر جلا کر راستے بند کر دئیے اور میڈیا کے لوگوں کے خلاف بھی طاقت کا استعمال کیا۔ دونوں پارٹیوں کے لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ انہیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے اور دونوں جماعتوں کے رہنما¶ں کا فرض تھا کہ وہ اپنے کارکنوں کو قابو میں رکھیں اور انہیں خود کو اپنے کارکنوں کے اعمال کا ذمہ دار سمجھنا چاہیے۔
ایچ آر سی پی سمجھتا ہے کہ حکمران جماعت کی یہ سوچ غیر حقیقت پسندانہ ہے کہ پی ٹی آئی کی مہم ختم ہو جائے گی۔اور عوام اس کے فیصلوں پر کان نہیں دھریں گے۔ دونوں فریقوں کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اس صورتحال پر قابو پائیں۔ اس حوالے سے انہیں ابتدائی قدم یہ اٹھانا چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف بدزبانی بند کریں اور اشتعال انگیز تقاریر نہ کریں۔ اور اس طرح سیاسی فضا میں موجود کشیدگی کو ختم کریں۔ کمیشن نے کہا کہ فیصل آباد کے واقعات نے اس اہمیت کو ایک بار پھر اجاگرکیا ہے کہ میڈیا کے لوگوں کو تحفظ مہیا کیا جانا چاہیے۔ اور میڈیا والوں کا تحفظ حکام کے علاوہ سیاسی جماعتوں کا بھی فرض ہے۔
(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی