وزیرستان کے واقعے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے : ایچ آر سی پی

لاہور 27 مئی 2019 : پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) کو وزیرستان میں فوجی طاقت کے استعمال جس کے نتیجے میں پی ٹی ایم کے کم ازکم تین کارکن ہلاک  ہوئے ہیں، پرتشویش ہے۔ ایچ آرسی پی کے خیال میں یہ واقعہ پی ٹی ایم کے حامیوں اورسیکیورٹی اداروں کے درمیان پہلے سے موجود تناؤمیں اورزیادہ شدت پیدا کرے گا اورقبائلی اضلاع کے عوام اورریاست کے مابین مستقل خلیج کا سبب بنے گا۔

ایچ آرسی پی کا مطالبہ ہے کہ ایم این اے علی وزیراورزیرِحراست دیگرکارکنوں کو رہا کیا جائے۔ اس کے علاوہ، معاملے کی تحقیقات اورحقائق کا پتہ چلانے کے لیے فوری طورپرپارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے۔

مقامی لوگوں کی تکالیف جنہیں پی ٹی ایم ایک برس سے زائدعرصہ سے پرامن طریقے سے اجاگرکررہی ہے، کو دورکرنے کے لیے سنجیدہ کوشش کی ضرورت ہے ۔ مزیدبرآں، آئین میں چھبیسویں ترمیم کے ساتھ، ریاست ذرائع ابلاغ اورسول سوسائٹی کو سابق فاٹا تک رسائی دے۔ ملک کے مرکزی ذرائع ابلاغ بھی اس چیزکا احساس کریں  کہ اس علاقے کے بارے میں اطلاعات دیتے وقت ان پر دیانتداری کا مظاہرہ کرنے کی ذمہ داری عائدہے۔

ڈاکٹرمہدی حسن

چئیرپرسن