پارلیمان کو آرمی ایکٹ پر قانون سازی میں غیرضروری عجلت سے گریز کرنا چاہیے
لاہور/اسلام آباد، 5 جنوری 2020۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کو اِس امر پر تشویش ہے کہ پارلیمان ابھی حال ہی میں ایوان میں متعارف کیے گئے پاکستان آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2020، پاکستان نیوی (ترمیمی) ایکٹ اور پاکستان ائیرفورس (ترمیمی) ایکٹ کے ذریعے فوج کے تنظیمی معاملات میں ردوبدل لانے میں جلد بازی کا مظاہرہ کرتے نظر آ رہی ہے۔
جمہوری نظم و نسق کے وقار کے تحفظ کی خاطر ضروری ہے کہ مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت اور تقرری کے قواعدوضوابط سے متعلق فیصلے لینےمیں جلدی نہ کی جائے۔ جس غیرضروری عجلت سے کام لیا جا رہا ہے اِس کے مستقبل میں جمہوری فیصلہ سازی کے طریقہ کار پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
افراد پر انحصار کی بجائے اداروں کا استحکام پاکستان میں شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی قُوت پیدا کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ حال ہی میں پیش ہونے والے قوانین مفاد عامہ کا معاملہ ہیں اور عوام کے منتخب نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ ذمہ دار لوگوں کی طرح قانون سازی کریں نہ کہ اسے ایک وقتی معاملہ سمجھیں۔ آئین کی روح کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر