پاکستان انسانی حقوق کمشن کا این سی ایچ آر کی بحالی کا مطالبہ

لاہور، ١٨ مئی۔  قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کی بحالی میں حکومتی عدم دلچسپی پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے لیے شدید مایوسی کا باعث ہے۔ این سی ایچ آر ایک برس پہلے اپنے چئیرپرسن کی مدت ختم ہو جانے کے بعد سے اب تک غیرفعال ہے۔ نہ تو چئیرپرسن اور نہ ہی کمیشن کے دیگر اراکین کو توسیع دی گئی، اور نہ اُن کی جگہ نئی تقرریاں کی گئی ہیں۔ ایک آئینی ادارہ ہونے کی حیثیت سے، این سی ایچ آر پر ایک اہم کردار ادا کرنے کی ذمہ داری عائد ہے یہ یقینی بنانے کے لیے کہ پاکستان  انسانی حقوق سے متعلق اپنے اُن وعدوں کا پاس و لحاظ کرے جو اؚس نے اپنے شہریوں کے ساتھ کر رکھے ہیں اور جن کی ضمانت دستور میں دی گئي ہے۔ این سی ایچ آر کو یہ بھی دیکھنا ہے کہ آیا پاکستان اُن عالمی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو رہا ہے جنہیں نبھانے کا اؚس نے عہد کر رکھا ہے۔

ایچ آر سی پی کا خیال ہے کہ این سی ایچ آر اور قومی کمیشن برائے حقوق نسواں جو کہ این سی ایچ آر کی ہی طرح کئی ماہ سے غیرفعال ہے، جیسے اداروں کی بحالی میں طویل تاخیر ایسے معاملات میں سرکار کی غلط ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے جو پیرس اصولوں کی روشنی میں انسانی حقوق کے خودمختار نظام کی تشکیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ قومی کمیشن برائے حقوق اطفال جس کا نوٹیفکیشن فروری میں جاری ہوا، کو بھی جلدازجلد فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ اؚس کے علاوہ، قومی اقلیتی کمیشن جسے حال ہی میں ایک انتظامی حُکمنامے کے ذریعے تشکیل دیا گیا ہے، کو ختم کیا جائے اور عدالتؚ عظمیٰ کے 2014 کے (جیلانی) فیصلے کی روح کے عین مطابق قومی کونسل برائے اقلیتی حقوق کے لیے درکار قانون سازی کی طرف پیش رفت کی جائے۔

چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر