پاکستان کے شہریوں کی حاکمیت کہاں ہے؟
اسلام آباد، 14 جنوری : پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے آئین کی سربلندی اور انسانی حقوق کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا جس میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکنوں نے پاکستان میں جمہوریت کی ترقی کے لیے مناسب لائحہ عمل پر سوچ بچار کیا-
سیمینار کے مقررین میں ایچ آر سی پی کے اعزازی ترجمان آئی- اے- رحمان، ایچ آر سی پی کے سیکریٹری جنرل حارث خلیق، ایچ آر سی پی کی کونسل رکن اور عدالتِ عظمیٰ کی وکیل حنا جیلانی، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کے سابق ڈائریکٹر ظفر اللہ خان ; سابق سینیٹر افراسیاب خٹک، فرحت اللہ بابر اور تاج حیدر; جسٹس (ریٹائرڈ) شکیل بلوچ، سینئر صحافی محمد ضیاءالدین، حامد میر اور عاصمہ شیرازی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل شمیم ملک اور سیاسی کارکن ڈاکٹر عاصم سجاد اختر شامل تھے-
سماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سیمینار میں شرکت کی- سیمینار میں منظور ہونے والی قرارداد میں سیاسی قیادت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پارلیمان کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور عوام کی بنیادی آزادیوں و حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے- منتخب نمائندوں کو یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ ملک کا نظم و نسق حکم ناموں کی بجائے ملک کے رائج قوانین اور آئینی اقدار کی رُو سے چلے-
قرارداد میں اس امر کا مشاہدہ بھی کیا گیا کہ غیر جمہوری قوتوں کی طرف سے سیاسی انجینئرنگ نے جمہوری عمل کو کس طرح نقصان پہنچایا ہے اور پسند نا پسند کی بنیاد پر جوابدہی کی حوصلہ افزائی کی ہے- قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، خاص طور پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اقدامات کو قانون کے دائرے میں لایا جائے اور اُن کی کارروائیوں پر مضبوط، آزاد پارلیمانی نگرانی کا نظام لاگو کیا جائے-
قرارداد کے مطابق، خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں پولیس کے فرائض و ذمہ داریاں قانون کے نفاذ کے سویلین اداروں کو سونپی جائیں- کے پی میں حراستی مراکز کا ظالمانہ نظام بھی ختم کیا جائے-
ایچ آر سی پی کا ہمیشہ سے حکومت کا مطالبہ رہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کو جبری گمشدگیوں کے عالمی میثاق کی روشنی میں جرم قرار دیا جائے اور جبری گمشدگیوں پر قائم ہونے والے انکوائری کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائے-
مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نوجوان جنہیں کئی دہائیوں سے ملکی معاملات سے الگ تھلگ رکھا گیا ہے اور جو اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوئے، اُن کے خلاف فوجداری مقدمے بنانے کی بجائے اُن کی بات سُنی جائے- انسانی حقوق کے دفاع کاروں اور صحافیوں کو اُن کا کام کرنے دیا جائے اور جہاں تنقید کی ضرورت ہو تنقید کرنے کی اجازت دی جائے-
اگر پاکستان میں جمہوریت کی ترقی کو یقینی بنانا ہے تو پھر ریاست کو وفاق کی تمام اکائیوں میں مقامی حکومتوں کا خود مختار اور آزاد نظام تشکیل دینا ہو گا- ریاست کو عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہو گا یہ پیغام دے کر کہ آئین توڑنے والوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا- ایچ آر سی پی پُر اُمید ہے کہ عدالتِ عظمیٰ لاہور ہائی کورٹ کے رُجعت پسند فیصلے کو کالعدم قرار دے گی- ریاست کو اٹھارہویں ترمیم اور قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت صوبائی خود مختاری کو بھی تحفظ دینا چاہیے- صوبائی خود مختاری پاکستان کی وفاقی اکائیوں کا جمہوری حق ہے-
چیئرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر