پریس ریلیز
لاہور
12-مارچ 2018

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے کئی پشتون و بلوچ طالب علموں کے خلاف پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ کے حالیہ اقدامات پرنہایت تشویش کا اظہارکیا ہے۔
بروز پیرجاری ہونیوالی ایک پریس ریلیز میں کمیشن نے کہا: ’’ ایچ آرسی پی کو پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے پشتون و بلوچ طالب علموں کے ساتھ ہونے والے نارواسلوک پرشدید دکھ ہے۔ 22 جنوری 2018 کو پنجاب یونیورسٹی کے قائداعظم کیمپس لاہورمیں بعض طلباء تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد اُس جھگڑے میں ملوث ہونے کے الزام پر طالب علموں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا۔ ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور200 سے زائد طالبعلموں کو گرفتارکرلیا گیا۔ گرفتارہونیوالوں میں زیادہ تربلوچ اورپشتوں طلباء شامل تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے جھگڑے میں ملوث ہونے کے شبہ میں طالبعلموں کو شوز کاز نوٹس بھیجے اوران میں سے بعض کو یونیورسٹی میں اپنی تعلیم جاری رکھنے سے روک دیا۔ زیرحراست طالبعلموں کو بعد میں ضمانت پررہا کردیا گیا اورپنجاب حکومت نے عہد کیا کہ ان کے خلاف درج مقدمات بشمول انسداد دہشت گردی کے تحت درج ہونیوالا مقدمہ، واپس لے لیے جائیں گے۔
ان واقعات کے بعد، پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے 17 فروری 2018 کو کئی پشتون و بلوچ طالب علموں کو یونیورسٹی سے نکال دیا جبکہ کئی دیگر کو شوکاز نوٹس بھیجے ہیں۔ طالب علموں کے خلاف درج کیے گئے مقدمات ابھی تک خارج نہیں کیے گئے۔ رہائی پانے والے طالب علموں کی ضمانت کسی بھی وقت خارج ہوسکتی ہے جس کے باعث وہ گرفتارہو سکتے ہیں۔ یونیورسٹی سے مستقل طورپراورعارضی طورپرنکالے گئے طالبعلم اس فیصلے کے خلاف گذشتہ ایک ہفتہ سے زائد عرصہ سے احتجاج کررہے ہیں۔
احتجاجی طلباء کا مطالبہ ہے کہ ان کویونیورسٹی سے مستقل طور پر نکالے جانے اوران کا تعلیمی سلسلہ معطل کرنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے اورانہیں اپنی کلاسز میں شمولیت کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ حکومت اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے ان کے خلاف درج مقدمات خارج کرے۔ طالب علموں کے یہ مطالبات بھی فوری توجہ طلب ہیں کہ ان کے ساتھ باعزت سلوک کیا جائے اورمزید یہ کہ ان پر’’پاکستان مخالف‘‘ ہونے کا لیبل لگا کر یونیورسٹی میں ان کے خلاف جوپراپیگنڈہ مہم چلائی جارہی ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔ اوراس امرکو یقینی بنائے کہ یونیورسٹی کی حدود میں ان کے خلاف اس قسم کی کوئی مہم نہ چل سکے۔
یہ تاثرباعثِ تشویش ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ پشتوں اوربلوچ طالب علموں کوان کی لسانی شناخت کے باعث نشانہ بنارہی ہے۔ ایچ آرسی پی کا یونیورسٹی سے مطالبہ ہے کہ اِن جائز اورسنجیدہ تحفظات کے ازالے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ایچ آرسی پی کی یونیورسٹی انتظامیہ سے یہ اپیل بھی ہے کہ مسئلے کے حل کے لیے احتجاجی طلباء کے ساتھ جلد از جلد مذاکرات کیے جائیں۔ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن ایچ آرسی پی