پولیس کی زیر حراست ہلاکتیں باعث تشویش ہیں
لاہور ، 4 ستمبر : پاکستان کمشین برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پولیس کی زیر حراست ملزمان کی ہلاکتوں کے کم از کم چار واقعات کا سخت نوٹس لیا ہے۔ اس سے پہلے اگست میں، ایچ آر سی پی نے میر پور خاص میں پولیس کی زیرحراست قتل کے دو ملزمان—دو ہندو لڑکوں—کو مبینہ تشددکرکے قتل کیےجانے کی اطلاعات کی تحقیقات کی تھی۔ پنجاب میں، صرف گزشتہ ہفتے کے دوران زیرحراست ہلاکتوں کے تین واقعات پیش آئے ہیں۔ یہ واقعات لاہور، گجراں والا اور رحیم یار خان میں پیش آئے۔
مؤخرالذکر واقعہ، جس میں چوری کے ایک ملزم، ایک ذہنی طور پر معذور شخص، صلاح الدین ایوبی مبینہ حراستی تشدد کی باعث ہلاک ہوگیا تھا، قابل فہم طور پر شدید عوامی غم و غصے کا باعث بنا ہے۔ اس کے باوجود، پولیس کی حراست میں تشدد اور نارروا سلوک ایسی راسخ سرگرمیاں ہیں جو سب سے زیادہ ‘قابل قبول’ اور اس سے بھی بدتر یہ کہ، ‘ضروری’ سمجھی جاتی ہیں۔علاوہ ازیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہمیشہ تاخیر کی جاتی ہے حالانکہ پوسٹ مارٹم زیرحراست ہلاکت کے الزامات کے فوراً بعد ہونا چاہئے۔
ایچ آر سی پی پنجاب اور سندھ کے پولیس حکام سے ملاقات کرچکا ہے، اور اس نے اپنے اس موقف کو پھر سے دہرایا ہے کہ الزام کی نوعیت سے قطع نظر، تشدد اور ذلت آمیز، غیر انسانی یا تضحیق آمیز سلوک ناقابل قبول ہے۔ پنجاب کےحکام نے ایچ آر سی پی کو یقین دلایا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے معیارات کو پولیس کے طریق ہائے کار کا لازمی حصہ بنانے کے لیے کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
صلاح الدین ایوبی کی زیرحراست ہلاکت کی تحقیقات ایک مثبت اشارہ ہے، لیکن زیرحراست افراد کے ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کے احترام کو پولیس کی تربیت اور انتظامی ڈھانچے کا حصہ بنانا ہوگا اور اسے ضروری وسائل فراہم کرنا ہوں گے تاکہ یہ مخالفین کی بجائے محافظین کے طور پر کام کرسکے۔ علاوہ ازیں، ان اقدامات کو ایک ایسے قابل نفاذ قانونی فریم ورک کی مدد حاصل ہونی چاہئے جو تشدد کو جرم قرار دے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس پر ریاست کو مزید ٹال مٹول کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن