چار مہینے ہو گئے ادریس خٹک ابھی تک لاپتہ ہے

لاہور، 13 مارچ۔ سیاسی کارکن اور انسانی حقوق کے دفاع کار کی گمشدگی کو چار ماہ ہو چکے ہیں جس کے باعث پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) ان کی جسمانی و ذہنی بہبود کے حوالے سے بہت زیادہ فکرمند ہے۔

اطلاعات کے مطابق محترم خٹک کو 13 نومبر 2019 کو خیبرپختونخوا میں صوابی موٹروے انٹرچینج پر سادہ کپڑوں میں ملبوس چار افراد نے اٹھا کر غائب کیا تھا۔ ایچ آر سی پی اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں جیسے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور آبزویٹری فار دی پروٹیکشن آف ہیومن رائٹس ڈیفینڈرز کی کوششوں کے باوجود، حکام نے ان کی جبری گمشدگی کو سنجیدہ نہیں لیا۔ یہ مسئلہ اس لیے اور زیادہ سنگین ہے کہ محترم خٹک ذیابیطس کے مریض ہیں اور انہیں روزمرہ بنیاد پر علاج معالجے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ حکومت محترم خٹک کی بحفاظت بازیابی کے لیے ہرممکن اقدام کرے، ان کی صحت پر فوری توجہ دے، انہیں وکیل تک توجہ دے اور مجرموں کے خلاف کاروائی کرنے میں تاخیر نہ کرے۔

انکوائری کمیشن برائے جبری گمشدگان کے پاس فروری 2020  کے اختتام تک جبری گمشدگیوں کے 2,128 واقعات(ایک ایسی تعداد جو ایچ آر سی پی کے خیال میں اصلی تعداد سے بہت کم ہے)  درج تھے، چنانچہ حکومت کو تمام افراد کو جبری گمشدگیوں سے تحفظ کے عالمی میثاق پر دستخط کر کے اور اس کا اطلاق کر کے اﹻس قابل نفرت عمل کے خلاف فیصلہ کن قدم اٹھائے۔

چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر