پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے کراچی میں کشیدگی اور تشدد میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ معقول رویے کا مظاہرہ کریں اور ملک کو درپیش مشکلات کے ازالے پر توجہ مبذول کریں۔

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ایچ آر سی پی کو کراچی کی پُرتشدد صورت حال اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی سینئر سیاستدان کے قتل پر تشویش ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ انتخابات کے نتیجے میں جنم لینے والے معاملات کو معقول اور غیر متشدد طرز عمل کے ذریعے اور جذبات کی رو میں بہے بغیر حل کر لیا جائے گا۔ ایچ آر سی پی کو کراچی میں زہرا شاہد اور بلوچستان میں ایچ آر سی پی کے پرانے کارکن پیر جان بلوچ کے دو نواسوں جنہیں مارچ میں اغوا کیا گیا تھا، کے قتل پر شدید دُکھ ہے۔ ایچ آر سی پی ہلاکتوں کا مورد الزام صرف گولی چلانے والوں کو نہیں ٹھہراتا بلکہ سیاست میں نفرت، تشدد اور دہشت گردی کو متعارف کروانے والے اور فروغ دینے والے تمام عناصر بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ کراچی کے حلقہ قومی اسمبلی 250 میں پولنگ کا عمل بالآخر پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے مگر اس کی کتنی قیمت چکانی پڑی؟ اس بحث میں پڑے بغیر کہ آیا دوبارہ پولنگ پورے حلقہ انتخاب میں ہونی چاہیے تھی یا نہیں، ایچ آر سی پی اس رائے کا اظہار کرنا چاہتا ہے کہ جس طریقے سے پولنگ ہوئی یہ نہ تو جمہوریت کے لیے قابل ستائش چیز ہے اور نہ آزاد انتخابات کے لیے مثبت پیش رفت ہے اور یہ ایک ایسی مثال نہیں جس کی دہرائے جانے کی خواہش کی جا سکتی ہے۔ ایچ آر سی پی کراچی کے تمام حلقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تنا¶ میں کمی لانے کے لیے پُرامن اور شائستہ رویے کا اظہار کریں گے۔ ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ شہریوں کے تحفظ کے ذمہ دار ادارے اور افراد بغیر کسی تاخیر کے اپنے فرض کا احساس کریں۔ پولنگ سے متعلقہ مسائل جتنی جلدی حل ہوں ملک کے لیے اُتنا ہی بہتر ہے کیونکہ انتخابی جھگڑوں پر اڑے رہنے کی بجائے خواہ یہ چند افراد کے لیے کتنے ہی اہم کیوں نہ ہوں، قوم کو درپیش دیگر سنگین نوعیت کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

زہرہ یوسف
چیئرپرسن،ایچ آر سی پی