گلگت – بلتستان کے انتخابات غیر اطمینان بخش ہیں
لاہور، 16 نومبر: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو یہ جان کر تشویش ہوئی ہے کہ آزاد انتخابی جائزہ کاروں، اورچار واقعات میں ایچ آر سی پی کے جائزہ کاروں کی ٹیم کو گلگت میں ووٹوں کی گنتی کے دوران پولنگ سٹیشنوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ گلگت یونین آف جرنلسٹس نے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایچ آر سی پی کی ٹیم کو شیرقلعہ، غذر-1 (جی بی اے-19) کے ایک پولنگ سٹیشن میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ کم از کم دو واقعات میں ایچ آر سی پی کی ٹیم کو اطلاعات موصول ہوئیں کہ گانچھے اور دیامر کے اضلاع مٰیں خواتین پولنگ سٹیشنوں میں کچھ ووٹروں نے ایک سے زیادہ مرتبہ ووٹ ڈالا۔
ایچ آر سی پی کی ٹیم سے بات کرتے ہوئے کچھ امیدواروں نے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈاپور، مراد سعید اور سیف اللہ نیازی سمیت حکمران جماعت کے کچھ اراکین نے گلگت- بلتستان میں انتخابی مہم جاری رکھی جو الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی ہے۔ ایک اور رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کچھ امیدواروں نے خواتین تنظیموں کو حمایت کے بدلے میں ان کے دفاتر کی تعمیر کے لیے رقم کی پیشکش کی۔ جی بی اے-18، دیامر-4 سے پی پی پی کی امیدوار سعدیہ دانش کو مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئیں جس کے نتیجے میں وہ انتخابی مہم کے لیے اپنے حلقے میں نہ جاسکیں۔
اگرچہ انتخابی عمل مجموعی طور پر پرامن اور باضابطہ رہا، تاہم عملے کی کمی کے باعث ووٹروں کی طویل قطاریں دیکھنے میں آئیں۔ زیادہ تر پولنگ سٹیشنوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ موجود تھے اور پولنگ کے عملے، پولنگ ایجنٹوں اور ووٹروں نے ایس او پیز کو بڑے پیمانے پر نظرانداز کیا۔ دور افتادہ علاقوں میں پولنگ ایک گھنٹے تک کی تاخیر سے شروع ہوئی جس کی ایک وجہ خراب موسم بھی تھا۔ ایچ آر سی پی کو یہ دیکھ کر تشویش ہوئی کہ پولنگ سٹیشنوں پر معذوری کا شکار افراد کے لیے کسی قسم کے خصوصی انتظامات نہیں کیے گئے تھے۔
تاہم، کئی امیدواروں کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کی کارکردگی سے خوش تھے جس نے اتفاق رائے سے ایک ضابطہ اخلاق تشکیل دینے کی غرض سے ایک کل جماعتی کانفرنس منعقد کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی پر مختلف جماعتوں کو 300 سے زائد نوٹس تو جاری کیے لیکن اس کے باوجود ایکٹ کی دفعات پر عمل درآمد نہیں کیا۔
ایچ آرسی پی کے لیے یہ بات باعث تشویش ہے کہ کل پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد بڑے پیمانے پر ہوائی فائرنگ کی گئی۔ ایچ آر سی پی وفاقی حکومت، حزب اختلاف اور مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ نتائج کا اعلان کیے جانے کے دوران بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں گلگت پر امن رہے۔
چیئرپرسن حنا جیلانی کی ایماء پر