یومِ آزادی کو بامعنی بنانے کے لیے زیرِ حراست ماہی گیروں کی رہائی ضروری ہے
لاہور، 13 اگست۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی قومی آزادی کے موقع پر دونوں ممالک کی جیلوں میں پڑے 300 سے زائد ماہی گیروں کی رہائی کو یقینی بنا کر دوطرفہ امن کے لیے عزمِ نَو کا اظہار کریں۔
سرحد کے دونوں اطراف، ماہی گیر ساحلی برادریوں کے غریب اور پسماندہ افراد ہیں اور جب کبھی وہ بھول چوک سےدوسرے ملک کے علاقائی پانیوں میں جانے پر اپنے ہمسایہ ملک کے ہاتھوں گرفتار ہو جاتے ہیں تو اِنہیں یکسر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ اِن کے قونصلر رسائی اور قومیت کی تصدیق کے حق کی ہمیشہ پامالی کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں اِن کی وطن واپسی کا عمل برسوں تک تاخیر کا رہتا ہے۔ اِس سے وہ گنجائش سے زائد قیدیوں سے بھری جیلوں میں پڑے رہتے ہیں اور اِن کی غیرملکی شناخت اِن کے مصائب کو اور زيادہ گھمبیر کر دیتی ہے۔ اِس دوران، گھر پر ان کے خاندان اپنے کمانے والے فراد سے محروم ہو جاتے ہیں، اور اِن میں سے بیشتر کو اپنے خاندان کے فرد کی دُوری برداشت کرنے کے علاوہ، پہلے سے زيادہ غربت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
ماہی گیروں کی رہائی جو ایک ایسا ذریعہ معاش اپنانے پر مجبور ہیں جسے عالمی ادارہ صحت پہلے ہی ” خطرناک پیشہ” قرار دے چکا ہے، اِن کی شہری آزادی کے لیے اتنی ہی اہم ہے جتنی اہم اِن کے معاشی حقوق کے لیے ہے۔ ایچ آر سی پی کا دونوں حکومتوں سے یہ مطالبہ بھی ہے کہ وہ ایک مؤثر نظام تشکیل دیں جس کے ذریعے بحری حد عبور کرنے والے ماہی گیروں کو وطن واپس بھیج دیا جائے ناکہ انہیں پکڑ کر عقوبت خانوں میں ڈآل دیا جائے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر