آٹھ) 8 مارچ کو عورتوں کی آواز سننی پڑے گی)

لاہور، 8 مارچ 2021۔ عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے عورتوں کے حقوق کو تسلیم کرنے، اور انہیں تحفظ و فروغ دینے کے عالمگیر مطالبے کی مکمل حمایت و تائید کا اظہار کیا ہے۔ سب سے پہلے، ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ گھریلو تشدد، جنسی تشدد، اور نام نہاد’عزت’ کے نام پر جرائم سے لے کر مذہب کی جبری تبدیلیوں، عورتوں کی اسمگلنگ اور جائے روزگار پر ہراسانی سمیت صنف کی بنیاد پر تشدد کی تمام اشکال کا خاتمہ کیا جائے۔

شمالی وزیرستان میں ایک این جی کے ساتھ وابستہ چار عورتوں کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ، گوجرانوالہ میں دو خواجہ سراؤں کا قتل، اور گذشتہ برس موٹروے پر ایک عورت کے بہیمانہ ریپ سے ریاست کو معلوم ہو جانا چاہیے کہ عورتیں اور خواجہ سراء غیرمحفوظ ہیں چاہے وہ جائے روزگار پر ،گھر پہ یا عوامی مقامات پر ہوں۔

ایچ آر سی پی توقع کرتا ہے کہ ریاست عورتوں کے پرامن اجتماع کے آئینی حق کو تحفظ دے گی اور 8 مارچ کو پاکستان پھر میں عورتوں کی ریلیوں کی حفاظت ہو گی اور انہیں محفوظ عوامی مقامات فراہم کیے جائیں گے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ریاست و سماج دونوں کو عورتوں کی آواز کو سننا اور ان پر سوچ بچار کرنا ہو گا۔ اپنے معاوضے اور کام کے بہتر حالات کے لیے سراپا احتجاج لیڈی ہیلتھ ورکرز  سے لے کر لاپتہ افراد کے کیمپوں پر اپنے پیاروں کی بحفاظت بازيابی اور مجرموں کو سزا کا مطالبہ لے کر بیٹھی عورتوں، اور  طبقہ امرا کے لیے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لیے ہتھیائی گئی زمینوں کی واپسی کے لیے احتجاج کرنے والی کسان عورتوں کی تکالیف پر توجہ دیں۔

عورتوں کے حقوق خلاء میں اپنا وجود نہیں رکھتے۔ وہ ایک مہذب معاشرے کے استحکام و خوشحالی کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ اور پاکستان  کو جنسی یا صنفی شناخت کی بنیاد پر امتیاز، اخراج یا پابندیوں سے بالاتر سماج کی تعمیر کا اپنا عہد نبھانا ہو گا۔

چیئرپرسن حنا جیلانی کے ایماء پر