حکومت ایذارسانی کے خلاف قانون سازی کرے: ایچ آر سی پی، جے پی پی

لاہور، 25 جون: رفیع اللہ عرف عامر کے ساتھ روا رکھا جانے والا غیر انسانی  سلوک ، پولیس کے ہاتھوں ایذارسانی کا پہلا  واقعہ نہیں۔ بدقسمتی سے یہ پاکستان میں پولیس گردی کی  محض ایک جھلک ہے جس کااظہار آئے روز غیر قانونی حراست، ایذارسانی اور زیرحراست ریپ اور ہلاکتوں کی صورت میں ہوتا رہتا ہے۔

تہکال کے رہائشی عامر کوسوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک  ویڈیو میں پولیس کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا تھا۔ حراست کے دوران اسے مارپیٹ کا نشانہ بنایا گیا اور نیم برہنہ حالت میں پشاور میں گھمایا گیا۔ اس سے قبل ایک چودہ سالہ بچے کو بھی پولیس ناکے سے متعلق ایک  تصویری خاکہ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔۔

ذہنی طور پر بیمار صلاح الدین، سے  لے کر مالی  کا کام کرنے والے عامر مسیح تک، غیرقانونی حراست اور حراست کے دوران ہلاکت کے یکے بعد دیگرے واقعات  ایک تشویشناک تواتر کا اظہار ہیں: یعنی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے طاقت  اور اختیار کے بے جا استعمال کے بعد عوامی  غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے چند عارضی  اقدامات  جو کسی قسم کی موثر جوابدہی پر منتج نہیں ہوتے، اور پھر ایسے واقعات فراموش کر دیئے جاتے ہیں۔۔

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق  نے گزشتہ برس حراست کے دوران 20 ہلاکتیں ریکارڈکی ہیں، یہ اعدادوشمار اخباری اطلاعات پر مبنی ہیں حقیقت میں ایسی  ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

آئیے، اس برس 26 جون کو  ایذارسانی کے شکار افراد کی حمایت میں منائے جانے والے عالمی دن کے موقع پر ہم  ایذارسانی کے خلاف موثر قانون سازی کا عہد کریں ۔ آئیے ایذارسانی کے مرتکب افراد کے سزا و جزا سے بالاتر ہونے کا کلچر ختم کرنے کا عہد کریں۔۔

پاکستان میں ایذارسانی کے خلاف قانون سازی کی متعدد کوششیں ہو چکی ہیں۔رواں برس فروری میں

Torture and Custodial Death (Prevention and Punishment) Bill 2020 سینٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ سینٹ کمیٹی کے سامنے زیرالتوا یہ قانون ایذارسانی کے خلاف موثر اور جامع قانون سازی کا ایک نادر موقع ہے۔ سول سوسائٹی کا چاہیئےکہ وہ ایسے قوانین کا تنقیدی کا جائزہ لے، حکومت کا فرض ہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنان اور تنظیموں کے موقف کو قانون سازی کے عمل کا حصہ بنائے۔

آئین کی شق 14(2) کے تحت ہر شہری کو ایذارسانی سے حاصل تحفظ کو یقینی بنانا پارلیمان کی ذمہ داری ہے۔