ظالم سماج میں بچوں کو تحفظ دیا جائے: ایچ آرسی پی

لاہور،21 مئی 2019 :پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) کو یہ جان کرسخت صدمہ پہنچا ہے کہ دَس سالہ فرشتہ جو 15 مئی کواسلام آباد میں اپنے گھرسے لاپتہ ہوئی تھی، کی آج نعش ملی ہےجسے مبینہ طورپرریپ کا نشانہ بناکرقتل کردیا گیا۔   حالیہ واقعے اورقصورکی سات سالہ زینب کے واقعے میں ڈرا دینے والی مماثلت ہے جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے رحمی کی طرف اشارہ کرتی ہےجہاں بچوں کا جب چاہے استحصال اور قتل کردیا جاتا ہے۔

‘رواں ماہ میں اس طرح کے کم ازکم سات واقعے  سامنے آچکے ہیں اوردوبرس کی عمرکے بچوں کے ساتھ ریپ کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ بعض کو اپنے گھرواپس جانے کے لیے چھوڑدیا گیا کہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی صدمے  کی حالت میں بسرکریں جس سے وہ دوچارہوئے۔ ديگرکو مارکران کی نعشیں پھینک دی گئیں اوروالدین کوزندگی بھرکے لیے اس کرب کو یاد کرنےاورمحسوس کرنے کے لیے چھوڑدیا گیا۔ ساحل نامی این جی او کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں 3،800 سے زائد بچوں کو کسی نہ کسی قسم کی بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ تعداد 2017 میں پیش آنے  والے ایسے واقعات سے 11 فیصد زیادہ ہے۔

اِس امرکی  اشدضرورت ہے کہ ٹھوس اورمستعد طرائق کاراپنائے جائیں تاکہ چھوٹے بچوں، خاص طورپرچھوٹی بچیوں جو ہمارے معاشرے کا سب سے غیرمحفوظ طبقہ ہیں، کا تحفظ  یقینی بن سکے۔ پولیس اسٹیشنوں، ہسپتالوں جہاں ایسے واقعات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، عدالتوں اورمجموعی طورپرپورے معاشرے کو بچوں کے ساتھ دوستانہ برتاؤ رکھنا ہوگا اورانہیں چاہیے کہ اس طرح کے واقعات میں بچوں اوران کے اہل خانہ کی مدد کے لیے بخوشی آگے بڑھیں۔ کوئی بھی معاشرہ بچوں کے ساتھ اس حد تک بے رحمی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

ڈاکٹرمہدی حسن

چئیرپرسن