پریس ریلیز

لاہور

 2018, 06 جون

یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے کے لیے ایک متنازعہ شخص کا انتخاب باعث تشویش ہے

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پنجاب یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے متنازعہ انتخاب کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور اس فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا: ’ پنجاب یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے انتخاب میں پنجاب حکومت کی غیر ضروری اور نقصان دہ مداخلت کا نتیجہ ایک متنازعہ شخص کے منتخب ہونے کی صورت میں نکلا ہے، جس کے باعث ادارے کے لیے ٹھیک طور پر کام کرنا ممکن نہیں ہوگا۔اس انتہائی اہم عہدے کے لیے منتخب کیے گئے پروفیسر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ کچھ موقعوں پر اسلامی جمیعت طلباء(آئی جے ٹی) کے سربراہ کے طورپر کام کرچکے ہیں۔ طلباء کی مذکور تنظیم کو آمرانہ حکومتوں کا تحفظ اور حمایت حاصل رہی ہے اور اس نے تشدد اور نظریاتی بلیک میلنگ کے ذریعے یونیورسٹی کو ےرغمال بنا رکھا ہے۔ آئی جے ٹی نے جن اساتذہ کو ملازمت چھوڑنے پر مجبور کیا اورجنہیں دیگر طریقوں سے ہراساں کیا ان کی فہرست بہت طویل ہے۔ اس کے علاوہ ان طلباءکی فہرست بھی بہت لمبی ہے جنہیں آئی جے ٹی کے ساتھ غیر متفق ہونے کی بناءپر زدوکوب کیا گیا اور سڑک کے کنارے پھینک دیاگیا۔

’ہوسکتا ہے کہ نئے وائس چانسلر کے لیے اپنے سابق ساتھیوں کے دباؤ کی مزاحمت کرنا ممکن نہ ہو۔ اگر وہ ایک غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے کے قابل ہو بھی گئے تو ان کا ماضی جمیعت کو یہ موقع دے گاکہ وہ کیمپس کو ایک انتہائی غیر خوشگوار صورتحال اور تدریسی شعبے کے غیر جانبدار اراکین کو مسلسل خطرات میں مبتلا رکھے۔ متعلقہ حکام کو یونیورسٹی کے نئے سربراہ کے انتخاب کے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے۔

’علاوہ ازیں، ایچ آر سی پی کو سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے طریقہ انتخاب، بالخصوص صوبائی حکومت اور اس کی بیوروکریسی کو اس عمل پر حاصل اجارہ داری پر شدید تحفظات ہیں۔ کمیشن انتخاب کے ایک نئے اور شفاف طریقہ کار کا مطالبہ کرتا ہے۔ شاید اب وقت آگیا ہے کہ ایک انتہائی بااختیار اور جامع قومی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ تعلیم کو اس گڑھے سے نکالا جاسکے جس میں یہ گرچکی ہے۔

ڈاکٹر مہدی حسن

چیئرپرسن