15-مارچ، 2017
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) نے ایک اہم سیاسی رہنما پر سائبر کرائم قانون کے تحت مقدمہ چلانے سے متعلق حکومتی نمائندوں کے بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن نے اس بات پر بھی سخت تشویش ظاہر کی ہے کہ چند ارکان پارلیمان ملک کی ایک نامور انسانی حقوق کی کارکن کی اس لیے تضحیک کی کیوں کہ انہوں نے عدلیہ کے ارکان کے طرز عمل پر تبصرہ کیا تھا ۔
بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ایچ آر سی پی کو کابینہ کے ایک رکن کے اس بیان پر تشویش ہے کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی قیادت کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت مقدمہ تیار کررہی ہے۔
’’ دھڑے بندی اور سیاسی کشمکش کے موجودہ ماحول میں یہ ایک انتہائی غیردانشمندانہ اقدام ہوگا۔ اگر حکمران جماعت کو واقعی یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اوران کی جماعت کے دیگر رہنما ؤں نے کسی بھی طرح سے توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے تو اس سے زیادہ آسان بات اور کیا ہو گی کہ اس معاملے سے توہین عدالت کے قانون کے تحت نمٹا جائے۔ بجائے اس کے کہ ایسے قانون کے استعمال کی دھمکی دی جائے جس پر اس کی مختصر زندگی کے دوران لاتعداد تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور جس پر اس وقت بھی خدشات ظاہر کیے گئے جب یہ ایک مسودہ قانون کے طور پر زیر بحث تھا۔
اس قانون کے استعمال کے اس سرکاری عندیے سے سول سوسائٹی اورسیاسی جماعتوں کا یہ عزم مزید پختہ ہونا چاہیے کہ وہ ایسے قوانین کی منظوری کے خلاف صف آراء رہیں جن میں اُن کے غلط استعمال کے خلاف حفاظتی بندوبست قطعاً ناکافی ہیں اور جو سیاسی انتقام یا دیگرمن مانی کارروائیوں کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
ایچ آرسی پی کو افسوس ہے کہ قومی اسمبلی کے ایک رکن کے خیال میں ایوان میں ان کے وقت کا بہترین مصرف یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی طور پر جانی جانے والی انسانی حقوق کی محافظ کے بارے میں ہتک آمیز کلمات کہیں کیونکہ مذکورہ کارکن نے ایک جج کے طرزعمل پر تبصرہ کرنے کی جسارت کی۔ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ اراکین پارلیمان خود کو نمایاں کرنے کے لیے کوئی مثبت طریقے تلاش کریں گے۔
ایچ آر سی پی توقع کرتا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے اختلافات کے حوالے سے، حکومت ایسا طریقہ کاراپنائے گی جس سے پہلے سے کشیدہ سیاسی فضا
بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ایچ آر سی پی کو کابینہ کے ایک رکن کے اس بیان پر تشویش ہے کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی قیادت کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت مقدمہ تیار کررہی ہے۔
’’ دھڑے بندی اور سیاسی کشمکش کے موجودہ ماحول میں یہ ایک انتہائی غیردانشمندانہ اقدام ہوگا۔ اگر حکمران جماعت کو واقعی یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اوران کی جماعت کے دیگر رہنما ؤں نے کسی بھی طرح سے توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے تو اس سے زیادہ آسان بات اور کیا ہو گی کہ اس معاملے سے توہین عدالت کے قانون کے تحت نمٹا جائے۔ بجائے اس کے کہ ایسے قانون کے استعمال کی دھمکی دی جائے جس پر اس کی مختصر زندگی کے دوران لاتعداد تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور جس پر اس وقت بھی خدشات ظاہر کیے گئے جب یہ ایک مسودہ قانون کے طور پر زیر بحث تھا۔
اس قانون کے استعمال کے اس سرکاری عندیے سے سول سوسائٹی اورسیاسی جماعتوں کا یہ عزم مزید پختہ ہونا چاہیے کہ وہ ایسے قوانین کی منظوری کے خلاف صف آراء رہیں جن میں اُن کے غلط استعمال کے خلاف حفاظتی بندوبست قطعاً ناکافی ہیں اور جو سیاسی انتقام یا دیگرمن مانی کارروائیوں کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
ایچ آرسی پی کو افسوس ہے کہ قومی اسمبلی کے ایک رکن کے خیال میں ایوان میں ان کے وقت کا بہترین مصرف یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی طور پر جانی جانے والی انسانی حقوق کی محافظ کے بارے میں ہتک آمیز کلمات کہیں کیونکہ مذکورہ کارکن نے ایک جج کے طرزعمل پر تبصرہ کرنے کی جسارت کی۔ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ اراکین پارلیمان خود کو نمایاں کرنے کے لیے کوئی مثبت طریقے تلاش کریں گے۔
ایچ آر سی پی توقع کرتا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اپنے اختلافات کے حوالے سے، حکومت ایسا طریقہ کاراپنائے گی جس سے پہلے سے کشیدہ سیاسی فضا
مزید خراب نہ ہو اورجس پر کسی صورت سیاسی انتقام کا گمان نہ ہو۔
(زہرا یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
چیئر پرسن ایچ آرسی پی