پریس ریلیز
لاہور
05جنوری، 2017

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکام نے بروز بدھ لاہور بند کرنے کے لیے انتہائی غیر ذمہ دارانہ طریقہ کار اختیار کیا۔ حکام کے اقدام کا بظاہر مقصد ایک احتجاج کو رکوانا تھا۔
جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’حکومت نے بدھ کے روز صوبائی دارالحکومت میں احتجاج کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں شہر کو عملاً بند کرنے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا ہے، اسے ایچ آر سی پی کو شدید دکھ پہنچا ہے۔
’’ایچ آر سی پی ہجوم کو کنٹرول کرنے کے حکومتی طریقہ کار سے کبھی بھی مطمئن نہیں رہا اور کمیشن نے حکومت سے بارہا اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کے ساتھ منسلک ماہرین کی سفارشات پر عملدرآمد کرے احتجاجی مظاہروں کو طاقت یا غیر متناسب استعمال کے یا لوگوں کی نقل وحرکت کی آزادی کو متاثر کئے بغیر احتجاجی مظاہروں کے کنٹرول سے متعلق ہیں۔
اگرچہ دنیا بھر میں احتجاج کو کنٹرول کیا جاتا ہے تاہم اس کے لیے پورے شہرکی ٹریفک کو بند نہیں کردیا جاتا۔ لوگ تین گھنٹوں تک ٹریفک میں پھنسے رہے مگر نہ تو انہیں شہر کی بندش کی وجوہات کے بارے میں بتایا گیا اور نہ ہی متبادل راستوں سے آگاہ کیا گیا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سڑک پر سفر کرنے والوں کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور نہ ہی کام کے دن کئی گھنٹوں کے ضیاع پر کوئی توجہ دی گئی۔
ایچ آر سی پی اس بات پر زور دیتا ہے کہ عام شاہراہوں کا استعمال ہر شہری کاحق ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت بدھ کو پیش آنے والی ناخوشگوار صورتحال سے سبق سیکھے گی اورمستقبل کے لیے ایک پالیسی تشکیل دے گی تاکہ لوگوں کی مشکلات کو کم کیا جاسکے، یہاں تک کہ ایسی صورتحال میں بھی جب احتجاج کو کنٹرول کرنے کی ضرورت پیش آئے۔

زہرا یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی