پریس ریلیز
لاہور
27 اکتوبر 2016

لاہور، اکتوبر 27: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سزائے موت کے ایک ذہنی معذور قیدی کی پھانسی پر عملدرآمد روکا جائے جسے وہاڑی میں 02 نومبر کو پھانسی دیے جانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے۔
ایچ آر سی پی نے بروز جمعرات ایک مراسلے کے ذریعے صدر ممنون حسین کی توجہ عدالتِ عظمیٰ کے ایک آرڈر کی جانب مبذول کروائی ہے جس میں عدالت نے سزائے موت کے قیدی امداد حسین جو کہ شیزو فرینیا کا مریض ہے کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ چونکہ شیزو فرینیا ایک ’’قابل علاج‘‘ مرض ہے، اس لیے اسے ذہنی صحت آرڈیننس ، 2001 کے تحت ’’ذہنی مرض‘‘ کے زمرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔
ایچ آر سی پی نے مذکورہ معاملے میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے نے اس سوال کو جنم دیا ہے کہ آیا ججوں کو ایسے معاملات از خود حل کرنے کا اختیار ہے جو اپنی خاص نوعیت کے باعث ماہرین کی مشاورت کے محتاج ہیں۔
ایچ آر سی پی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس کیس کا نتیجہ اخذ کرتے ہوئے ذہنی امراض کے تشخیصی و شماریاتی کتابچے (ڈی ایس ایم 5 -) سمیت عالمی سطح پر تسلیم شدہ تشخیصی آلات اور ذہنی صحت پر پاکستانی عدالتوں کے فیصلوں کی نظائیر کو نظر انداز کیا ہے اور ہندوستانی نظائر، خاص طور پر شادی کی تنسیخ سے متعلقہ ہندو ازدواج ایکٹ پر ہندوستانی عدالت عظمیٰ کے ایک فیصلے کا سہارا لیا ہے۔
ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے نے فوجداری نظام انصاف میں شیزو فرینیا کے مریض ملزموں کے حوالے سے بھی ایک خطرناک مثال قائم کی ہے۔
کمیشن نے صدر پاکستان سے اس معاملے میں فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے تاکہ امداد حسین کی پھانسی پر عملدرآمد روکا جا سکے اور ذہنی معذور افراد کو سزائے موت کا نشانہ بننے سے بچایا جا سکے۔

(زہرا یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی