پریس ریلیز
لاہور
09 دسمبر 2013

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی )نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہریوں کی بازیابی کے لیے فی الفور اقدامات کریں اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی ہلاکت کی م¶ثر تحقیقات کا حکم دیں۔
ایچ آر سی پی کو حالیہ دنوں میں بلوچستان میں قتل اور اغوا کے واقعات کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد پر گہری تشویش ہے۔
ایچ آر سی پی نے ایڈووکیٹ حیدر علی کی بازیابی کا ایک دفعہ پھر مطالبہ کیا ہے جن کو 27 نومبر کو اغوا کیا گیا تھا اور گزشتہ ہفتے 6 افراد کی اغواءنما گرفتاری کے بعد ہلاکت کا نوٹس لینے پر بھی زور دیا ہے۔

ایچ آر سی پی کو مندرجہ ذیل نئے واقعات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
-1 مسٹر نادر ایڈووکیٹ ولد عبدالنبی، سکنہ بولان میڈیکل کالج، لیبر کالونی، کوئٹہ کو 4 دسمبر 2013 کو آدھی رات کے وقت فرنٹیر کور (ایف سی) دستے کے اہلکاروں نے چند دیگر افراد کے ہمراہ جو سادہ لباس میں ملبوس تھے، نے ان کے گھر سے ان کی بیوی اور دیگر اہل خانہ کی موجودگی میں حراست میں لیا۔ وہ اپنے ایک تعلق دار جبری گمشدہ فرد کے ایماءپر عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے کہ حراست کے دوران اس کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔
– ماسٹر مہراب بلوچ رہائشی کالا ٹک گا¶ں ضلع کیچ، بلوچستان
– مسٹر ریاضت بگٹی ولد باگل بلوچ، کارکن بلوچ ری پبلک پارٹی۔
– مسٹر کوساغ بگٹی ولد ورنا خان، ڈیرہ بگٹی، بلوچستان ملٹری آپریشن کے دوران مارے گئے تھے۔
– مسٹر ماسو بگٹی ڈیرہ بگٹی بلوچستان میں ملٹری آپریشن میں مارے گئے تھے۔
-مسٹر علی دوست بلوچ اور ان کے دو بیٹے اور ایک پوتا ڈیرہ بگٹی بلوچستان ملٹری آپریشن میں مارے گئے۔
-مسٹر رحمت اللہ اور دیگر دو افراد کو 6دسمبر 2013 کو ان کے گھر واقع ڈنگاں گا¶ں سے ایف سی اہلکار اُٹھا کر لے گئے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق، وزیر اعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراست کے دوران اذیت کا نشانہ نہ بنایا جائے اور مزید یہ کہ وہ بلوچوں کے قتل عام کو روکنے میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی