پریس ریلیز
لاہور
04 اکتوبر 2013

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پھانسی پر پابندی برقرار رکھنے کے حکومتی فیصلے کو خوش آئند اقدام قرار دیا ہے اور ملک میں سزائے موت کے نظام کی مکمل نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ایچ آر سی پی حکومت کے اس بیان کو لائق تحسین قرار دیتا ہے کہ پھانسی پر عائد پابندی کو برقرار رکھا جائے گا۔ یہ خبر سزائے موت کے ہزاروں قیدیوں اور اُن کے اہل خانہ کے لیے کچھ حد تک تسکین کا باعث ہے بالخصوص اُن قیدیوں کے لیے جنہیں مستقبل قریب میں پھانسی لگنے کی توقع تھی۔
یہ حوصلہ افزاءامر ہے کہ حکومت نے دبا¶ کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ صرف قومی مفاد میں فیصلہ کیا ہے بلکہ انصاف کے تقاضوں کو بھی مدنظر رکھا ہے۔ ایچ آر سی پی کو یہ جان کر نہایت خوشی ہوئی ہے کہ حکومت نے اپنے اعلان میں ریاست کی جانب سے کیے گئے بین الاقوامی عہد و پیمان کا حوالہ دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ بھی فیصلے کی وجوہات میں شامل ہے۔

اگرچہ درست سمت میں یہ پہلا قدم ہے مگر اس کو بامعنی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے نظام کی مکمل نظرثانی کی جائے اور یہ کام جتنی جلدی کیا جائے اُتنا ہی بہتر ثابت ہو گا۔ یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان گزشتہ چند برسوں سے ملک میں پھانسی پر عائد پابندی سے آگے بڑھے۔ کیونکہ متعدد ممالک میں کی گئی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ سزائے موت کا جرائم کی راہ میں مزاحم ہونے کی دلیل ایک بے بنیاد مفروضے سے زیادہ کچھ نہیں مگر اس کے باوجود ہمارے ملک میں متعدد جرائم کے لیے سزائے موت مختص ہے۔ عدالتیں سزائے موت سنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں باوجود اس حقیقت کے کہ 8000 سے زائد سزائے موت کے قیدی پہلے سے ملک کی تنگ و تاریک جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں۔ تحقیقات اور فیصلہ سازی کے مختلف مراحل کے دوران انصاف کی ناکامی کے خدشات تاحال موجود ہیں۔ ایچ آر سی پی کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ان خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے جلد از جلد پیش رفت کی جائے۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی