پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے بدھ کو ہسپتال میں ہلاک ہونے والے ہندوستانی قیدی سربجیت سنگھ پر حملے میں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اسلام آباد اور دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے واقعات کے باعث دو طرفہ تعلقات کو متاثر ہونے سے بچانے اور دونوں ممالک میں ایک دوسرے کے قیدیوں کی حالت زار میں بہتری لانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ایک انتہائی سادہ لوح فرد بھی اس بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں کہ موت کی کوٹھڑی میں بند سربجیت سنگھ جیسے قیدی کو دیگر قیدیوں کی جانب سے جیل محافظین اور حکام کے علم اور حمایت کے بغیر اس قسم کے بھیانک تشدد کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ یہ جنرل پرویز مشرف جیسے آدمی کو عدالت سے فرار ہونے کا موقع دینے سے زیادہ سنگین نوعیت کا جرم ہے۔ یہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ سربجیت سنگھ کو اپنے اوپر عائد الزام کے باعث شدید خطرات کا سامنا تھا، تاہم اس کے باوجود اُن کے تحفظ کو اہمیت نہ دی گئی۔ وہ اس وقت ہلاک ہوئے ہیں جب پاک انڈیا مشترکہ ججز کمیٹی پاکستانی جیلوں میں ہندوستانی قیدیوں کی حالت زار دیکھنے کے لیے پاکستان کا دورہ کررہی ہے۔ اپنی انتقامی کارروائی پر فخرمحسوس کرنے والے پاکستانیوں میں شرم کا مادہ ہے تو ان کا سرشرم سے جھک جانا چاہئے۔بلاشبہ اب ہندوستان میں موجودبعض شرپسند عناصر بھی اپنی جارحیت کا مظاہرہ کریں گے جو انتقام، عدم رواداری اور جنگجویانہ وطن پرستی کے جذبے کے حوالے سے اپنے پاکستانی ہم منصوبوں سے پیچھے نہیں ہیں۔ ایچ آر سی پی کو خدشہ ہے کہ سربجیت کی موت سے دونوں ممالک کے تعلقات خوشگوار کرنے کے لیے ہونے والی انتھک کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔دونوں ممالک کو اس قتل اور طریقہ قتل سے پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ وقوعے میں ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے عدالتی تحقیقات کی ضرورت پر جتنا زور دیا جائے کم ہے۔ اگر دونوں ممالک اپنی جیلوں میں بند ایک دوسرے کے قیدیوں کو شدید بدسلوکی کا نشانہ بنانے کی بجائے ان کے ساتھ شفقت وہمدردی کا مظاہرہ کریں تو سربجیت کے بیہمانہ قتل کے وقوعہ کے بعد بھی بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔

زہرہ یوسف چیئرپرسن،
ایچ آر سی پی