پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے الیکشن کی آمد کے موقع پر تسلسل سے ہونے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو کمیشن کی نظر میں لوگوں کے جمہوری حقوق کو سلب کرنے اور کوتاہ بین حلقوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنیں گے۔ جمعہ کو جاری کئے جانے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا

”عین اس وقت جب شہری یہ توقع کررہے تھے کہ عام انتخابات کی آمد آمد مسلسل گراوٹ میں ایک وقفہ مہیا کرے گی، ملک بھر میں نئے المیے رونما ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ان المیوں میں ملک کے شمالی حصہ سے سنگ سار کئے جانے کی خبر، فوجی ایجنسیوں پر تنقید کرنے کے حوالے سے بلوچستان کے شہرت یافتہ وکیل صلاح الدین مینگل کا اغوائ، ملک بھر میں لاقانونیت کا دور دورہ، روزافزوں بے روزگاری اور ملک کے بڑے حصے میں ریاست کا گرتا ہوا اختیارشامل ہیں ۔ان نقصانات کو بھی کافی نہ سمجھتے ہوئے انتخابی امور کا بندوبست کرنے والوں نے لوگوں کو ان معاملات میں الجھا دیا ہے جوکہ غیر متعلقہ اور غیر ضروری ہیں۔

کاغذات نامزدگی کے نام پر ایک ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔ عام انتخابات کے امیدواروں سے ایسے سوالات کئے جارہے ہیں جن کا قانون اور آئین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کی سب سے بری مثال ایک مضمون لکھنے کی پاداش میں مسٹر ایاز امیر کو نااہل قرار دینا ہے۔ نااہلی کی لہر تیزی سے ایسی مضحکہ خیزی میں تبدیل ہورہی ہے جس سے نہ صرف عوام کو اپنے نمائندگان کے انتخاب کے حق سے محروم کیا جارہا ہے بلکہ یہ فطری انصاف کے بنیادی اصول کے بھی منافی ہے۔ امیدواروں کی چھانٹی کا بلا جواز اقدام انتخابات کے بنیادی مقصد کو شکست سے دوچار کرنے کا سبب بنے گا اور تنازعات کو ہوا دینے اور سیاستدانوں کے مابین اختلافات پیدا کرکے رجعت پسند شرانگیزوں کے لیے راہ ہموار کرے گا۔

ایچ آر سی پی لوگوں کو اپنے حکمران چُننے کے حق سے محروم کرنے کی حالیہ سازش کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو خاموش تماشائی نہیں بنے رہنا چاہیے۔ ایچ آر سی پی یہ توقع بھی کرتا ہے کہ سیاسی جماعتیں جمہوری نظم ونسق کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے فروعی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کریں گی۔ کمیشن کو خدشہ ہے کہ گزشتہ دنوں اور ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات کی روک تھام نہ کی گئی تو ملک میں حقیقی جمہوریت کا حصول ایک ادھورا خواب بن کر رہ جائے گا۔

زہرہ یوسف
چیئر پرسن