اجتماع کی آزادی: ایک حق ہے، نہ کہ کوئی خاص رعایت
لاہور، 17 اکتوبر۔ اگرچہ گوجرانوالہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سیاسی ریلی کے دوران پرامن اجتماع کی آزادی کے حق کی کھلی خلاف ورزیاں دیکھنے میں نہیں آئیں مگر ریلی سے پہلے ملنے والی ایسی اطلاعات ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے لیے پریشانی کا سبب تھیں جن سے ظاہر ہوا تھا کہ ریاست نے اؚس حق کو محدود کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ایچ آر سی پی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ انتظامیہ اور نجی شہریوں کی جانب سے کچھ سیاسی کارکنان اور ریلی کے منتظمین کو ہراساں یا گرفتار کیا گیا،اࣳن کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، کارنر میٹنگوں کو منتشر کیا گیا اور پوسٹرز اور ہورڈنگز کو ہٹایا گیا۔
16 اکتوبر کو، ایچ آر سی پی کی تین ٹیموں نے لاہور اور لالہ موسیٰ سے گوجرانوالہ تک ریلی کا مشاہدہ کیا۔ ٹیموں نے روانگی کے کسی مقام یا گوجرانوالہ میں داخلے کے وقت انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی بڑی رکاوٹوں کا مشاہدہ نہیں کیا۔ روانگی کے مقامات پر پولیس کی موجودگی حد سے زيادہ نہیں تھی اور ٹیموں کو اࣳن مقامات پر سیاسی کارکنوں کے کام میں پولیس کی واضح دخل اندازی کے شواہد نہیں ملے۔
البتہ، بعض مقامات پر نصب کی گئی رکاوٹیں، خاص طور پر گوجرانوالہ کی طرف جانے والے چھوٹے قصبوں میں، واضح طور پر جی ٹی روڈ پر لوگوں کے بہاؤ کو روکنے کے لیے لگائی گئی تھیں اور اࣳن کا مقصد لوگوں کو مرکزی ریلی کا حصہ بننے سے روکنا تھا۔ گوجرانوالہ میں بھی، ریلی کے مقام سے کئی میل دور جناخ سٹیڈیم کی طرف جانے والے کئی داخلی مقامات کو بند کر دیا گیا تھا، جس کے باعث صرف پیدل چلنے والوں کے لیے ہی آگے جانا ممکن تھا۔ شاید اؚس اقدام کا مقصد شرکاء کو ممکنہ حد تک زیادہ سے زیادہ تکلیف سے دوچار کرنا تھا۔ شام کے وقت، شہر کے اردگرد ریلی کے مقام کی طرف جانے والے راستوں پر رکاوٹیں کم کر دی گئی تھیں، غالباً انتظامیہ کو جاری ہونے والے مقامی عدالت کے احکامات کی وجہ سے۔
ایچ آر سی پی حکومت کو باور کرانا چاہتا ہے کہ پࣳرامن اجتماع ایک حق ہے جس کی آئین میں ضمانت دی گئی ہے، نہ کہ کوئی خاص رعایت جو کہ موجودہ حکومت کی صوابدید پر عطا کی جاتی ہے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر