احمد مصطفیٰ کانجو کو ان کے خاندان کے حوالے کیا جائے
لاہور، 25 ستمبر۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) کو اس امرپرشدید تشویش ہے کہ سرائیکی نیشنل پارٹی کے ترجمان احمد مصطفیٰ کانجو کو ابھی تک بازياب نہیں کیا جاسکا۔
ان کے اہل خانہ کے بقول، محترم کانجو کو سادہ کپڑوں اوروردی میں ملبوس سیکیورٹی فورسزکے اہکاروں نے جنوری 2019 کے اوائل میں رحیم یارخان میں ان کے گھرسے اٹھایا تھا۔ محترم کانجو کے اغواء کے بعد سوشل میڈیا پرنامعلوم لوگوں کی جانب سےان کے خلاف مذموم مہم شروع کردی گئی جو اس حد تک چلی گئی کہ انہیں توہین رسالت کا موردالزام ٹہھرایا گیا ۔ اس کے علاوہ ، ان کی بیماروالدہ، ان کی بیوی اوردوچھونے بچے محترم کانجو کے حال احوال سے لاعلمی کے کرب سے گزررہے ہیں۔
محترم کانجو دوٹوک سیاسی آراء کے حوالے سے جانے جاتے ہیں اورایچ آرسی پی اپنے اس مؤقف کو ایک بارپھردہرانا چاہتا ہے کہ سیاسی راستبازی کوئی جرم نہیں ۔ اور اگرکسی فرد پرجرم کا الزام عائد ہے تو اس کے ٹرائل کے لیے قانونی ڈھانچہ پہلے سے موجود ہے۔ جبری گمشدگیوں کی اس نظام میں کوئی جگہ نہیں اوران سے صرف خوف کی فضا میں ہی اضافہ ہورہا ہے جو پاکستانی معاشرے کے لیے شدید نقصان کا باعث ہے۔
ایچ آرسی پی کا پرزورمطالبہ ہے کہ مسٹرکانجو کی جبری گمشدگی کے واقعے کی پوری طرح تحقیقات کی جائیں اوران کے خاندان کو قابل بھروسہ معلومات فراہم کی جائیں۔
چئیرپرسن ڈاکٹرمہدی حسن کے ایماء پر