اداروں میں بے جا مداخلت سے پاکستان کا جمہوری مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے
لاہور، 20 مارچ۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کو یہ جان کر شدید تشویش ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی اسمبلی سندھ کے دو اراکین کی رکنیت کو اؚس وجہ سے معطل قرار دے دیا کہ وہ آوارہ کتوں سے چھٹکارہ پانے کی مہم کی نگرانی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ایچ آر سی پی کے خیال میںعدالت نے منتخب نمائندوں کی معطلی کا حکم صادر کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے کیونکہ منتخب نمائندوں کا کام قانون سازی کرنا ہے نہ کہ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانا۔ کمیشن نے فاضل عدالت سے یہ فیصلہ واپس لینے کی اؚستدعا کی ہے۔
درحقیقت، اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ اؚس کی حالیہ ترین مثال قومی احتساب بیورو (نیب) کے مریم نواز شریف سے متعلق الزامات ہیں۔ نیب کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی بھی شہری پر ‘ریاست مخالف پراپیگنڈے’ میں ملوث ہونے کا الزام لگائے۔ یہ ایک ایسا مبہم الزام ہے جس کا اؚن دنوں سیاسی مخالفین، ماہرینؚ تعلیم، صحافیوں اور انسانی حقوق کے دفاع کاروں کو بڑی آسانی کے ساتھ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نیب پر وقتاً فوقتاً لگایا گيا یہ الزام صداقت پر مبنی ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز اور جانبدارانہ احتساب کی پالیسی پر گامزن ہے۔
ایچ آر سی پی کا خیال ہے کہ حکومت کوبھی اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کے جائز الزامات کا جواب دینا ہو گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان پر حکومت کا حملہ دؘستور اور جمہوری اؚقدار کے لیے احترام کے فقدان کی عکاسی کرتا ہے۔ حکومت اور تمام ریاستی اداروں کو یاد رکھنا ہو گا کہ نہ تو خودمختاری پر حملہ اور نہ ہی اداروں میں بے جا مداخلت پاکستان کے جمہوری مستقبل کے لیے نیک شگون ہے۔
چئیرپرسن حنا جیلانی کے ایماء پر