اساتذہ کے حقِ روزگار کا احترام ریاست کا بنیادی فریضہ ہے
اسلام آباد، 25 اکتوبر۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے 23 اکتوبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں اساتذہ کے پُرامن احتجاج کو مُنتشرکرنے کے لیے پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔ ایچ آر سی پی کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو بتایا گیا کہ پولیس کی بھاری نفری نے احتجاجی کیمپ پر دھاوا بولا اور عورتوں سمیت 200 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا۔ ٹیم کو یہ بھی بتایا گیا کہ پولیس بعض عورتوں کے ہمراہ اُن کے بچوں
کو بھی اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئی۔
مظاہرین جن میں سے زیادہ تر بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سسٹم کے تحت دوردراز علاقوں کے اسکولوں میں پڑھا رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ اُنہیں آٹھ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے جس سے اُن کا گزارہ نہیں ہو سکتا۔ کئی اساتذہ کی تنخواہ میں گذشتہ دو برسوں سے کوئی اضافہ نہیں ہوا؛ اور اس سے بھی بڑی زیادتی یہ کہ انہیں گذشتہ دس ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ ان کو مستقل ملازم کا درجہ نہیں دیا گیا جس کا مطلب ہے کہ انہیں ہروقت روزگار کھونے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ جب 2018 میں اُنہوں نے دھرنا دیا تھا تو وفاقی وزیرِتعلیم اور جوائنٹ سیکریٹری تعلیم نے اُنہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ ایک برس کے اندر اُن کی ملازمت کو مستقل کردیا جائے گا مگریہ وعدایفا نہیں کیا گیا۔ ملک کے 137 اضلاع میں جاری اس منصوبے کے تحت سات لاکھ طالبعلم تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ 12,000اساتذہ زیرِملازمت ہیں
ریاست نے اساتذہ کے احتجاج کے ردِعمل میں تشویشناک حد تک زیادہ طاقت استعمال کی ہے۔ مظاہرین کی شکایت ہے کہ پولیس نے عورتوں کو یہ کہہ کر کنٹینرز کے اندر بند کردیاکہ وہ وہاں محفوظ رہیں گی اور اس دوران دیگر مظاہرین کو مُنتشر کرنے کے لیے واٹرکینن اور لاٹھیاں استعمال کرتی رہی ۔ اگرچہ گرفتار شدہ لوگوں کی ضمانت منظور ہو گئی ہے مگر کئی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اُن کا سامان پولیس نے ضبط کرلی تھیں اور ان کے پاس ضمانت کے لیے درکار پیسے نہیں ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ سے اُسے طاقت استعمال کرنا پڑی۔
ایچ آر سی پی کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ عوام کے پُرامن اجتماع اور مناسب معاوضے کے حق کا احترام کیا جائے، اور انہیں مستقل روزگار کی فراہمی کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں۔ ایک ایسی ریاست جو اساتذہ کے مہذب روزگار کے حق کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتی اپنے عوام کی مایوسی کا سبب بنتی ہے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر