پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی)نے انتظامیہ کی جانب سے انجمن مزارعین پنجاب (اے ایم پی) سے وابستہ کسانوں کو پر امن احتجاج اور ایک کنونشن کے انعقاد کا حق نہ دیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کنونشن کا مقصد ان کے اس زمین کی ملکیت کے حق کے لئے کی گئی طویل جدوجہد کی جانب توجہ دلانا تھا جس پر وہ کئی دہائیوں سے کاشت کرتے آرہے ہیں۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ اوکاڑہ کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسانوں کو اتوار کے روز، کسانوں کے عالمی دن کے موقع پر، کنونشن کی اجازت نہ دینااور پانچ یا اس سے زائد لوگوں کے اجتماع پر پابندی عائد کرنا ایک ایسا حربہ معلوم ہوتا ہے جس کا مقصد اختلاف رائے رکھنے والوں کو خاموش کرنا اور کسانوں کو اپنے مسائل اجاگر کرنے سے روکنا ہے۔
کمیشن نے کہا ’’ زمین کی ملکیت کے حقوق اور زرعی وسائل کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کرنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے اور ان پر قومی ایکشن پلان (نیپ) کا اطلاق کرنے کا مقصد بظاہر انہیں اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے سے روکنا ہے۔‘‘
’’ ایچ آر سی پی کا حکومت کومشورہ ہے کہ یہ کسانوں کے خلاف سخت اور استبدانہ کارروائی کرنے اور ان کے خلاف مقدمات پر مقدمات بنانے سے گریز کرے۔ یہ حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ کسانوں کے ساتھ بامقصد مذاکرات کریں تاکہ انجمن مزارعین پنجاب سے وابستہ کسانوں اور فوج کے درمیان ایک طویل عرصے سے جاری تکرار کا حل تلاش کیا جاسکے۔ فوج اس زمین کی ملکیت کا دعویٰ کررہی ہے جس پر انجمن مزارعین کے کسان کئی نسلوں سے کاشت کرتے آرہے ہیں۔ایچ آر سی پی حکام سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ کسانوں پر انسداد دہشت گردی فریم ورک کا اطلاق نہ کیا جائے اور ان کے پرامن احتجاج اور اجتماع کی آزادی کے حق کا احترام کیا جائے۔
(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی