اوڑمارہ ہلاکتیں قابل مذمت ہیں: ایچ آرسی پی

لاہور، 19 اپریل۔  پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے اوڑمارہ، بلوچستان کے قریب 11 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کم ازکم چودہ افرد کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہیں بعض مسلح افراد نے اس وقت گولیاں مارکرقتل کیا جب وہ کراچی سے گوادرآرہے تھے۔ جس طریقے سے ان مسافروں کےباقاعدہ شناختی کارڈز دیکھ کران کی شناخت کی گئی، سیکیورٹی اہلکاروں کے بھیس میں مسلح افراد نے انہیں زبردستی بسوں سے اتارااوربے حسی کے ساتھ قتل کردیا، اس ساری کاروائی نے ايچ آرسی پی کو بہت زیادہ تکلیف دی ہے۔

‘ جن تین تنظیموں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ان کی طرف سے کھلے عام یہ کہنا کہ وہ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے تھے اس المناک حقیقت کی یاددہانی ہے کہ بلوچستان ابھی بھی شدت پسندی اوربہیمانہ تشدد کی لپیٹ میں ہے باوجود اس کے کہ سیکیورٹی فورسز کی ایک بھاری تعداد طویل عرصے سے وہاں موجود ہے۔ یہ کہنا کافی نہیں کہ ان تنظیموں پرپابندی ہے یا یہ کہ ریاست نے غم و غصے کا اظہارکیا ہے اورمجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہرکیا ہے۔ نہ ہی اسے ” بیرونی عناصر” کی کاروائی قراردینا جو کہ صوبائی وزیرداخلہ نے قراردی ہے، قابل قبول ہے۔

‘ایچ آرسی پی کا ریاست بشمول بلوچستان میں تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ ہے کہ وہ تشدد چاہے کسی بھی قسم کے حالات میں ہو، کی مذمت کے لیے ایک متحد اوریکساں مؤقف اپنائيں اوراس نقطہ نظرکو اپنائیں اور فروغ دیں کہ سیاسی عمل ہی واحد طریقہ ہے جس سے صوبے کے تمام شہریوں اورباشندوں کے جائز حقوق کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔’

ڈاکٹرمہدی حسن

چئیرپرسن