پریس ریلیز
لاہور
28مارچ، 2016

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اتوار کولاہور میں ہونے والے بہیمانہ بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے باجود وہ اب بھی بڑے حملے کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ایچ آر سی پی نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایک پرتشدد ہجوم بغیر کسی مزاحمت کے راولپنڈی سے اسلام آباد پہنچ گیا اور اس نے پارلیمنٹ کے قریب ایک انتہائی حساس علاقے میں دھرنا دیا۔
پیر کو میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ ہم ان خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں جو اتوار کو گلشن اقبال پارک میں ہونے والے قتل عام میں اپنے پیاروں سے محروم ہوگئے۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں بہت سے بچے شامل تھے جو اقبال پارک کے کھیل کے میدان میں خودکش حملہ آور کے دھماکے کا شکار ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان کے ایک گروہ نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ مذکورہ گروہ کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ایسٹر منانے والے مسیحیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
’’واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے کا مقصد بظاہر یہ پیغام دینا ہے کہ طالبان پنجاب پہنچ چکے ہیں۔ تاہم بہت سے لوگوں کے لئے ان کی آمد کوئی نئی یا تعجب کی بات نہیں۔
’’اس واقعے پر ملک میں سکیورٹی کا بندوبست کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کیونکہ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے باوجود وہ اب بھی تباہ کن حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
’’ سکیورٹی کی موجودہ صورتحال میں یہ سمجھنا مشکل ہے کہ پارک میں سکیورٹی کا خاطر خواہ بندوبست کیوں نہیں کیا گیا تھا،خاص طور پر اس وقت جب ایسٹر کی چھٹی کی وجہ سے وہاں لوگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔
’’ایچ آر سی پی سکیورٹی یا انٹیلی جنس کے معاملات میں مہارت رکھنے کا دعویٰ نہیں کرتا لیکن یہ بات قابل فہم ہے کہ ان دونو ں معاملات میں ناکامی کا ان عناصرنے فائدہ اٹھایا جن کی خون کی پیاس کبھی نہیں بجھ سکتی۔اس لیے شہریوں کی طرف سے حکام کی مذمت قابل فہم ہے جو اظہار تعزیت کرنے میں تو پیش پیش ہوتے ہیں تاہم سکیورٹی کی صورتحال بہتر کرنے میں بہت سست ہیں۔
’’ممتاز قادری کے حمایتیوں کی جانب سے پارلیمان کے نزدیک ہونے والے فسادات بھی اتنے ہی قابل مذمت ہیں۔ ممتاز قادری پنجاب پولیس کا ایک سابق اہلکار تھا جسے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے پر گزشتہ ماہ پھانسی دی گئی تھی۔
’’یہ حیران کن امر ہے کہ اتنا بڑا مشتعل ہجوم راولپنڈی سے بڑی آسانی کے ساتھ اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔اس چیز کی انکوائری ہونی چاہئے کہ آیا مظاہرین کو روکنے کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں میں ان کے حمایتی تھے یا ایسا انتظامیہ کی نااہلی کے باعث ہو