پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے گزشتہ ہفتے کے دوران متعدد بم دھماکوں کے باعث شہریوں کی ہلاکت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ہزارہ برادری پر مشتمل علاقے میں واقعہ امام بار گاہ پر حملے کے باعث کم ازکم 30افراد کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔

کمیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا، ایچ آر سی پی کو کوئٹہ میں ایک بار پھر قتل عام کے واقعے پر شدید تشویش لاحق ہے۔ کمیشن اس امر کی واضح نشاندہی کرنا چاہتا ہے کہ حملہ نہ تو غیر متوقع تھا اور نہ ہی ناگزیر ۔ کالعدم مسلح گروہ لشکر جھنگوی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ مذکورہ حملہ کسی فرد کے لیے خلاف توقع بات نہیں۔ سوال صرف یہ ہے کہ کون سی چیز حکام کو اس پر آمادہ کرے گی کہ وہ یکسوئی کے ساتھ قاتلوں کاتعاقب کریں۔ کیا کوئی سرخ لکیر ہے جسے عبور کرنا قاتلوں کے لیے باقی ہے جس پر حکام کارروائی کرنے پر مجبور ہوں گے۔ یا ایسا ہے کہ قتل عام کے واقعات میں کچھ وقفہ برپا ہونے سے چیرپھاڑ کے شکار پرامن شہری وقتی طور پر تمسخر کا نشانہ بننے سے بچ جاتے ہیں۔لشکر جھنگوی کی جانب سے تقریباً ہر ہفتے ہونے والے حملوں کو ہم کب تک برداشت کرسکیں گے ماسوائے اس کے کہ کوئی شعوری طور پر گروہ کی تباہ کاریوں کو نظر انداز کرتا رہے۔

ایچ آر سی پی نے پشاور میں پیرا ملٹری فورس کے ایک قافلے پر حملے کے باعث 18افراد کی ہلاکت کی مذمت بھی کی ہے۔ ایچ آر سی پی سکیورٹی کے معاملات میں مہارت کا دعویٰ نہیں کرتا مگر اسے یقین ہے کہ غارت گری وقوع پذیر ہوجانے کے بعد رد عمل ظاہر کرنا کارگر ثابت نہیں ہوتا۔ یہ حقیقت دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرنے کی طرف رہنمائی کرنے کے لیے کافی ہے کہ دھماکہ خیز مواد اور بم سازی کی صلاحیتوں سمیت بڑے اور چھوٹے ہتھیار پورے ملک میں باآسانی دستیاب ہیں۔ ایچ آر سی پی کے خیال میں خفیہ معلومات پر مبنی جامع منصوبہ سازی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہے۔ تاہم جس مسئلے پر قابو پانے میں دیر لگے گی وہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری ہے جس کا بدقسمتی سے مطلب یہ ہے کہ معصوم شہریوں کے قتل کی اتنی واضح مذمت نہیں کی جاتی جتنا قابل مذمت یہ جرم ہے۔ اس وقت تک موثر پیش رفت ناممکن ہے جب تک ایسے حملوں کی اتنی شدید مذمت نہ کی جائے جس کے یہ مستحق ہیں۔ ایچ آر سی پی کا سول سوسائٹی کی تنظیموں اور تمام شہریوں سے مطالبہ ہے کہ وہ ان حملوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ بارہا ہونے والی غارت گری کا انسداد کرے۔

زہرہ یوسف
چیئرپرسن،ایچ آر سی پی