پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے بلوچستان میں 13 مزدوروں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے جو کہ اطلاعات کے مطابق پنجاب سے تعلق رکھتے تھے اور عید کا تہوار منانے کے لیے اپنے گھر آ رہے تھے۔

بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا ”ایچ آر سی پی کو بلوچستان کے علاقے مچھ میں جنگجو¶ں کے ہاتھوں 13 مزدوروں کے سفاکانہ قتل پر شدید تشویش ہے۔ اطلاعات کے مطابق وقوعے کی ذمہ داری قبول کرنے والے ایک جنگجو گروپ نے یہ م¶قف اپناتے ہوئے اِس اقدام کو جائز قرار دینے کی کوشش کی ہے کہ مقتولین سکیورٹی فورسز کے لیے کام کرتے تھے۔ تاہم مقامی پولیس کی اطلاعات اِس م¶قف سے متضاد ہیں۔ اس بحث سے قطع نظر یہ مسلّم حقیقت ہے کہ جنگجو¶ں کی جانب سے مسافر بسوں سے اتارے جانے والے اور اغوا ہونے والے مذکورہ 3 افراد غیر مسلح تھے۔ اُن نہتے افراد کا قتل شدید قابل مذمت ہے اور جنگجو¶ں کی صفوں میں بربریت اور بوکھلاہٹ کی عکاسی کرتا ہے۔ اگرچہ ایچ آر سی پی نے بلوچستان میں انسانی حقوق کے احترام کا بارہا مطالبہ کیا ہے تاہم یہ مطالبہ صوبے کے کشیدگی زدہ علاقوں میں تعینات سکیورٹی فورسز تک ہی محدود نہیں تھا۔ ایچ آر سی پی کا یہ بھی خیال ہے کہ اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کا دعویٰ کرنے والوں کو دوسروں کے بنیادی حقوق کا احترام بھی کرنا چاہیے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے دستبردار ہونا چاہیے۔ ایسی بھیانک ہلاکتوں کے مرتکب عناصر کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ان اقدامات سے اندرون اور بیرون ملک میں موجود اپنی ہمدردیاں کھو سکتے ہیں۔ ایچ آر سی پی کو اُمید ہے کہ بلوچستان میں آباد، پاکستان کے دیگر علاقوں میں رہائش پذیر اور پاکستان سے باہر مقیم تمام وہ لوگ سفاکانہ ہلاکتوں کی مذمت کریں گے جو انسانی حقوق پر یقین رکھتے ہیں۔

ایچ آر سی پی کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ لسانی شناخت سے قطع نظر بلوچستان میں مقیم تمام افراد کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تمام مناسب اور م¶ثر اقدامات کرے۔ کمیشن یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ مچھ میں لوگوں کا بہیمانہ قتل کرنے والے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ مزید برآں حکام سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ بلوچستان میں امن عامہ اور ریاستی عملداری کی بحالی کے لیے سیاسی ذرائع استعمال کیے جائیں اور طاقت کا استعمال صرف آخری حربے کے طور پر کیا جائے۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی