جذبے سے سرشار: بی ایم کٹی  پریس ریلیز

لاہور، 27 اگست 2019۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) کو عظیم ٹریڈ یونین رہنما، سیاسی کارکن اورمصنف بیاتھل محی الدین کٹی کی موت کا شدید دکھ ہے۔ ان کا 25 اگست کو کراچی میں انتقال ہوا ہے۔

لاہورمیں ایچ آرسی پی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں محترم بی ایم کٹی کی یاد میں ہونے والےایک ریفرنس میں ایچ آرسی پی کے سیکریٹری جنرل حارث خلیق نے کہا کہ محترم کٹی کو زندگی کے مختلف شعبوں میں جتنی زیادہ دلچسپی تھی اتنی ہی گہری دلچسپی انہیں انسانیت اورانسانی حالت میں تھی۔ پاکستان کی سیاست کے منجھے ہوئے مؤرخ کے طور پروہ ‘حل کی تلاس میں:میرغوث بخش بزنجو کی سوانح  حیات” کی ادارت کرنے کے حوالے سے معروف ہیں۔ مسٹرخلیق نے 2006 میں پاکستان میں منعقد ہونے والے ورلڈ سوشل فورم میں مسٹرکٹی کے کردارکوبھی یاد کیا اور کہا کہ بائیں بازو کے عظیم کارکن کی حیثیت سے انہوں نے اپنی شناخت سیاسی رہنما کے طورپرکروانے کی کبھی خواہش نہیں کی۔۔۔ اپنی آخری سانس تک وہ سیاسی ورکررہے۔

مسٹرکٹی کے دیرینہ دوست اورایچ آرسی پی کےاعزازی ترجمان آئی اے رحمان نے کہا کہ بلوچستان، اس کی امنگوں اوراسےدرپیش مشکلات سے عوام کو آگاہ کرنے میں مسٹرکٹی کا بہت بڑاہاتھ ہے۔ مسٹررحمان کا مزيد کہنا تھا کہ” خودساختہ جلاوطنی کے ساٹھ برس: کوئی پچھتاوانہیں” مسٹرکٹی کی صرف سوانح حیات ہی نہیں تھی بلکہ پاکستان اوراس کی سماجی و سیاسی محرومیوں کی داستان بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسٹرکٹی کی زندگی اس جذبے اوراحساس سے سرشاررہی ہے کہ ناانصافی ایسی چیز نہیں کہ اس پرچپ سادھ کراسے قبول کرلیا جائے ۔

ریفرنس کے اختتامی کلمات میں، ایچ آرسی پی کے چئیرپرسن ڈاکٹرمہدی حسن نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو مسٹرکٹی کی زندگی اورجدوجہد کی اہمیت اوران کی زندگی کےاصولوں سےروشناس کرنا انتہائی ضروری ہے۔

ڈاکٹرمہدی حسن

چئیرپرسن