پریس ریلیز

لاہور

28 مارچ 2016

 آج پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کے دفتر میں پاکستان سول سوسائٹی فورم، جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائٹس ، خواتین محاذ عمل کے علاوہ لاہور کے پرامن شہریوں کی طرف سے مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں گزشتہ شام لاہور میں گلشن اقبال پارک لاہور میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کی ، خصوصاً بچوں کی شہادت پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے بیان میں کہا ”کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے لیکن ایسی جنگ جس میں ابھی تک حکومتی پالیسی واضح نہیں ہے۔ کل ہونے والے واقعات جس میں خصوصاً کراچی میں پریس کلب پر حملہ، اسلام آباد میں مذہبی جنونیوں کا قبضہ اور لاہور میں ان معصوم شہریوں کی شہادت اُس کے چند واضح اشارے ہیں۔ جبکہ حکومت کا یہ دعویٰ ہے کہ پاکستان میں نہ تو داعش ہے اور نہ ہی مدرسوں میں دہشت گرد / انتہا پسند عناصر موجود ہیں۔ یہ واقعات حکومت کے ان دعوؤں کی مکمل نفی کرتی ہے۔

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کی مبہم پالیسیوں اور نیشنل ایکشن پلان پر نیم دلانہ عمل درآمد اور دہشت گردی کے تمام مظاہر کے خلاف ایکشن نہ لینے کی وجہ سے یہ رجحان شدت اختیار کر گئے ہیں۔ پاکستان کے امن پسند شہری مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اور تمام سکیورٹی ادارے فی الفور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی پالیسی واضح کریں اور اس پر عمل درآمد بلا تفریق ان تمام عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سول سوسائٹی ریاست سے مطالبہ کرتی ہے کہ پورے ملک میں بغیر کسی امتیاز کے تمام دہشت گرد تنظیموں، گروہوں ان کے سہل کاروں اور مددگاروں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے۔ اور اس کی نگرانی سول اداروں کے ذریعے بشمول عدلیہ اور پارلیمنٹ کی نگرانی میں عمل درآمد کیا جائے اور عوام کو باخبر رکھا جائے۔ اور شہری یہ جاننے کا حق رکھتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر اب تک کتنا عمل درآمد ہوا اور جو اس میں جو نکات نکالے گئے ان کے پس پشت کون سے محرکات اور قوتیں ہیں جو نیشنل ایکشن پلان میں عمل درآمد میں رکاوٹ ہیں یا اُس میں اُن کو استثنیٰ دیا جا رہا ہے۔ معاشرہ اس وقت ایک ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے تعلیمی نظام، سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں، تفریح گاہیں بھی متاثر ہو رہی ہیں اور اس سے جنونیت کو تقویت مل رہی ہے اور پاکستان کے شہری خصوصاً مذہبی اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہو رہے ہیں۔