حکومت طلبہ یکجہتی مارچ کی راہ میں رکاوٹیں حائل نہ کرے

لاہور/اسلام آباد، 27 نومبر۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آر سی پی) کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں میں بروز جمعہ 29 نومبر کو ہونے والے طلبہ یک جہتی مارچ پر افسوسناک ردِعمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

ایچ آر سی پی کو ایسی اطلاعات پر تشویشناک ہے کہ مارچ کی حمایت کرنے والے طالبعلموں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، یونیورسٹی سے یا ان کے ہوسٹلوں سے نکالا جا رہا ہے تاکہ انہیں مارچ میں شامل ہونے سے روکا جا سکے۔ یہ ان کے حقِ اجتماع کی کھُلی خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ، مارچ کے حامیوں کی کردار سازی کے لیے سوشل میڈیا پر ہونے والا پراپیگنڈہ نہ صرف گھناؤنا ہے بلکہ یہ اُنہیں نقصان سے بھی دوچار کر سکتا ہے۔

ایچ آر سی پی کو یہ جان کر بھی افسوس ہوا ہے کہ کوئٹہ میں گورنر سیکریٹریٹ نے جامعہ بلوچستان کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں ہر قسم کی سیاسی سرگرمی اور اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے اور سیکیورٹی کے عملے کو ایسی سرگرمیوں کو روکنے کا واضح اختیار دیا گیا ہے۔

ایچ آر سی پی نے حکومت سے  طلبہ یکجہتی مارچ کے مطالبات کو سنجیدہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ طالبعلموں کو فیسوں میں اضافے اور اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں کٹوتی کے خلاف احتجاج کرنے اور تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی فورسز کی غیرضروری مداخلت کے خاتمے،  ہراسانی کے خلاف فعال کمیٹیوں کی تشکیل جس میں طلباء کی نمائندگی بھی ہو اور سب سے بڑھ کر، طلباء یونینوں کی بحالی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے۔ ایچ آر سی پی بروز جمعہ ملک بھر میں یک جہتی مارچ میں حصہ لینے والے طالبعلموں کے ساتھ کھڑا ہے۔

ایچ آر سی پی کے چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر