پریس ریلیز
ریاستی عہدوں پر تقرری کا فیصلہ عقیدے کی بنیاد پرنہیں ہونا چاہیے
لاہور، 8 ستمبر2018: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) نے معاشی مشاورتی کونسل(ای اے سی) سے ڈاکٹرعاطف میاں کی نامزدگی واپس لینے کے حکومتی فیصلے پرشدید افسوس کا اظہارکیا ہے۔ آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آرسی پی نے کہا:
‘یہ بات وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ ڈاکٹرمیاں ای اے سی کا رکن بننے کے مکمل اہل تھے اورپاکستان کی معاشی پالیسی میں ان کی خدمات ملک کے لیے بہت زيادہ بہترثابت ہوسکتی تھیں۔ ان کی نامزدگی واپس لینے کا حکومتی فیصلہ اس جوازپر کہ اسے سے معاشرہ تقسیم کا شکارہوسکتا ہے۔ ۔ ۔ محض اس وجہ سے کہ ان کا تعلق احمدیہ کمیونٹی سے ہے۔۔۔۔۔۔۔ آئین کے آرٹیکل 27(1) کے منافی ہے جو واضح طورپرکہتا ہے کہ ‘ پاکستان کے کسی شہری کے ساتھ جو پاکستان کے کسی ادارے میں ملازمت کرنے کا اہل ہو، کسی تقرری کے سلسلے میں محض نسل، مذہب، جنس، رہائش یا جائے پیدائش کی وجہ سے امتیاز نہیں برتا جائے گا’۔
‘ایچ آرسی پی حکومت کی اس خواہش کو خوش آئند قراردیتا ہے جس کا اس نے پہلے اظہارکیا تھا کہ وہ تمام سماجی گروہوں کو ساتھ لے کرایک جمہوری معاشرے کا فروغ جاہتی ہے۔ تاہم، اس جذبے کا اطلاق من مانے طریقے سے یا پسند نا پسند کی بنیاد پرنہیں کیا جاسکتا اورنہ ہی اس عمل سے ان ستم ذدہ مذہبی کمیونٹیوں کو خارج رکھا جاسکتا ہے جو ریاستی تحفظ اورسول سوسائٹی کی مدد کی مستحق ہیں۔ اس برس عقیدے کی بنیاد پرہونے والے حملوں کی لہر، جن میں نہ صرف احمدی کمیونٹی بلکہ مسیحوں، شیعہ ہزارہ اورہندو کمیونٹیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، سے یہ واضح پیغام ملا ہے کہ ریاست کا ایسا ہراقدام ناقابل قبول ہو گا جس کے ذریعے مذہبی امتیاز کو قانونی جوازفراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انسانی حقوق کا تحفظ لازمی طورپراخلاقی جرٔات کا معاملہ ہے اورایچ آر سی پی کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ کسی بھی ایسے اقدام سے اجتناب کرے جس سے لگے کہ حکومت نے پاکستان کے اداروں میں تقرری کا فیصلہ تمام قانونی تقاضوں اورشرائط کو نظرانداز کرکے صرف عقیدے کی بنیادپرکیا جائے۔
چئرپرسن
ڈاکٹرمہدی حسن