پریس ریلیز

زیرِحراست ایذارسانی کو جرم قرارد دیا جائے: ایچ آرسی پی

لاہور، 26 جون 2018: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی) نے ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ ایذارسانی کے خلاف اقوام متحدہ کے میثاق (یُواین کیٹ) کے نفاذ کے لیے اقدامات کیے جائیں جس کی پاکستان نے توثیق بھی کر رکھی ہیں۔ ایذارسانی کے متاثرین کی حمایت کے عالمی دن پرجاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آرسی پی نے اس امرپر ایک بارپھرافسوس کا اظہارکیا ہے کہ،’ پاکستان نے ابھی تک یواین کیٹ کی مطابقت میں زیرحراست ایذارسانی کی تعریف وضح نہیں کی اورنہ ہی اسے جرم قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ، ملک میں ایذارسانی کا نشانہ بننے والوں کے لیے دادرسی اورمعاوضے کا بھی کوئی بندوبست موجود نہیں ہے۔

‘سول سوسائٹی کا رکن ہونے کی حیثیت سے ہمارافرض ہے کہ ہم  ایذارسانی کو ہرقسم کے حالات کے لیے ممنوع قرار دلوانے اور اس کے خاتمے کے لیے سماجی وسیاسی مباحثے کا ازسرنوآغاز کریں تاکہ معاشرے میں پائے جانے والا یہ عمومی تاثرزائل ہوسکے کہ ایذا رسانی تفتیش یا سزا کا ایک قابل قبول اورمؤثر ذریعہ ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی تربیت، وسائل اور تفتیش کے جید و سائنسی طریقوں تک رسائی کے حوالے سے مؤثر مدد کی ضرورت ہے تاکہ موجودہ کلچر کو بدلا جاسکے جس میں مقصد کے حصول کے لیے کسی بھی قسم کے ذرائع کا استعمال جائزسمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایذارسانی میں ملوث ریاستی اہلکاروں کی جمہوری جوابدہی کا نظام وضع کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔’

ہم ریاست سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایذارسانی، زیر حراست موت اور زیر حراست جنسی زیادتی (روک تھام اور سزا) کے بل پر دوبارہ غور کرے جسے 2015 میں سینٹ نےمنظورکردیا تھا مگرقومی اسبملی میں التوا کاشکاررہا اوربالآخراس کی مقررہ مدت پوری ہوگئی اوریوں اسمبلی کی منظوری حاصل نہ کرسکا۔ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست یو این کیٹ کے اختیاری پروٹوکول کی توثیق کرے اور اس کی مطابقت میں ایک قومی انسدادی طریقہ کار تشکیل دے۔ ظالمانہ، غیر انسانی یا ذلت آمیز برتاؤ یا سزا سے تحفظ کے حق کا اطلاق تمام حالات میں ہوتا ہے اور اس حوالے سے کسی کو بھی استثنا حاصل نہیں ہے۔ یہ اصول ایک مہذب ریاست کی اساس سمجھا جاتا ہے۔

ڈاکٹر مہدی حسن

چیئرپرسن