سابق فاٹا میں انتخابات کا انعقاد ایک بڑاسنگ میل ہے
لاہور، 22 جولائی۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آرسی پی)نے ماضی میں وفاق کے ذریعے کنٹرول ہونے والے قبائلی علاقہ جات (فاٹا) میں صوبائی انتخابات کے انعقاد پرعمومی طورپراطمینان کا اظہارکیا ہے۔ اگرچہ انتخابات کا انعقاد مختصرمدت کے لیے تاخیرکا شکاربھی ہوا مگراس کے باوجود ان کا منعقد ہونا مغربی خیبرپختونخواہ (کے پی) کے لوگوں کے لیے ایک بڑا سنگ میل ہے۔ اس چیزکا سہرا بھی ای سی پی کو جاتا ہے کہ کہ پولنگ مجموعی طورپرپرامن رہی اورانتخابات ایکٹ 2017 کی مطابقت میں انجام پائی۔
تاہم، ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ باجوڑاورجنوبی وزیرستان میں بعض امیدواروں نے انتخابات پراثراندازہونے کی کوششیں کی۔ اس لیے ایچ آرسی پی کا ای سی پی سے مطالبہ ہے کہ ایسی شکایات کی شفاف و منصفانہ تحقیقات کی جائیں۔ ایچ آرسی پی کو یہ امید بھی ہے کہ ایسے علاقوں میں انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنوں میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری تعداد میں تعیناتی کے رجحان کو مسقتل اقدام کے طورپراپنانے سے گریز کیا جائے گا اورذرائع ابلاغ کی رسائی آسان بنائی جائے گی تاکہ مستقبل کے انتخابات کی ممکنہ حد تک شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔ انتخابات کی آگہی کی ایک پرزورمہم چلانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ اتنخابات میں عورتیں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں، ووٹرکے طورپربھی اورانتخابی امیدوارکی حیثیت سے بھی۔
اس کے علاوہ، حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ متفقہ طور پر منظور کردہ آئین کا چھبیسواں (ترمیمی) بل، جو سابق فاٹا کو خیبرپختونخوا کی قانون ساز اسمبلی میں زیادہ نمائندگی(16 سے 24 نشستیں) دیتا ہے، جتناجلدی ممکن ہوسکے سینیٹ میں پیش کیا جائے۔ سیاسی انتقام کے الزامات کے پیش نظر، ایچ آر سی پی ریاست سے یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ وہ جائز وجوہات کے بغیر علاقے کے منتخب نمائندوں کو بلاجواز حراست میں نہ لے۔
انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی کم شرح کے باوجود، صوبائی انتخابات پاکستان کے اندراس علاقے کے جمہوری نظم و نسق کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ اب یہ نئے منتخب ہونے والے امیدواروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کریں اور یقینی بنائیں کہ سابق فاٹا کے عوام اپنے ان حقوق سے مستفید ہوسکیں جن کے وہ بطور پاکستانی شہری حق دار ہیں۔
ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن