طبی عملے کی حفاظت کو فوقیت دی جائے

لاہور، 20 اپریل۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ پنجاب میں ہڑتال پر بیٹھے نوجوان ڈاکٹروں کے جائز مطالبات پر توجہ دے۔ صحت عامہ کے بحران میں ملک کو طبی عملے کی ضرورت سے اُن کا پیشہ ورانہ صحت اور سلامتی کا حق ختم نہیں ہو جاتا نہ ہی اس سے پولیس اہلکاروں کے جبر کو جواز مل سکتا ہے جنہوں نے ہڑتال کو طاقت کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے نمائندوں کی پیش کردہ کئی شکایات تشویش کا باعث ہیں۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کے لیے کورونا وائرس کے معائنے کی سہولیات شدید ناکافی ہیں، اور یہ کہ وزارت صحت ذاتی حفاظتی سازوسامان صرف اُن ڈاکٹروں اور نرسوں کو مہیا کرتی ہے جو کورونا وائرس تنہائی وراڈز میں کام کرتے ہیں۔ البتہ، تمام طبی عملہ اُس وقت تک غیرمحفوظ رہے گا جب تک وہ کسی ہسپتال کے کسی بھی حصے میں کام کرتا رہے گا۔

ہڑتالی ڈاکٹروں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہاُن کے وباء سے متاثرہساتھیوں کو خستہ حال وارڈز میں رکھا جا رہا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مریضوں کے وراڈز کی حالت اس سے بھی بری ہو گی۔ ڈاکٹروں کا یہ خوف بھی بڑا پریشان کن ہے کہ اگر وہ اپنے خدشات اجاگر کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ سے رجوع کرتے ہیں تو پھر مبینہ طور پر وزارت صحت کے کہنے پر اُنہیں ملازمت سے نکالا جا سکتا ہے۔ اگر اس وباء کے خلاف لمبی لڑائی جیتنی ہے تو پھر ان تمام خدشات کا فوری و منصفانہ ازالہ کرنا ہو گا۔

چئيرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء پر