لاہور، 8 اپریل 2018ء

عاصمہ جہانگیرکنونشن

کنونشن کے شرکاء جن میں انسانی حقوق کے کارکن، مزدور، کسان، طلبہ، وکلاء، سماجی تنظیموں کے ارکان، خواتین، اقلیتوں اورمحنت کشوں کے حقوق کے لیے سرگرم شہری، ادیب، استاد اورصحافی شامل ہیں، مشترکہ طورپریہ عہد کرتے ہیں کہ

پاکستان میں جمہوریت، وفاقیت اورمساوی شہریت کی اقدارکے مکمل حصول تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

پاکستان کے دستورکے آرٹیکل 3 جس میں ریاست کے ہرنوع کے استحصال کے خاتمے کی ذمہ داری دی گئی ہے اورہمیں یہ حق دیا گیا ہے کہ تمام شہری محنت کے مطابق باعزت روزگارحاصل کرسکیں، اس آرٹیکل پرمکمل عمل درآمد تک ہم ہرطرح کے قانونی اورسماجی اقدامات اٹھائیں گے۔

انسانی حقوق کی تحریک کو اس کی تمام جہتوں کے ساتھ کامیاب بنائیں گے اورسیاسی و شہری حقوق کے ساتھ ساتھ سماجی، معاشی اورثقافتی حقوق کی پاسداری کے لیے کوشاں رہیں گے۔

عملی طورپرہم سمجھتے ہیں کہ خواتین کے حقوق کی تحریک ہو یا مساوی شہریت کے حصول کے لیے مذہبی اقلیتوں کی تحریک، اگران تمام تحریکوں کا تعلق آپس میں اورمحنت کشوں اورقومی حقوق کے لیے چلنے والی تحریکوں سے نہیں جوڑا جائے گا اورمشترکہ جدوجہد نہیں کی جائے گی تب تک ہماری تحریکیں مئوثرنہیں ہوں گی۔ ہم اپنی کامیابی کے لیے مکمل ہم آہنگی اوراتفاق کے ساتھ کام کرتے رہیں گے اورآپس میں اتحاد قائم کریں گے۔

ہم اظہاررائے پرلگنے والی اعلانیہ اورغیراعلانیہ قدغنوں کو مکمل طورپرمسترد کرتے ہیں۔ ہم کوئی معذرت خواہانہ رویہ اختیارکیے بغیراظہارکی آزادی اورفکرکی آزادی کے اپنے انفرادی اوراجتماعی حقوق استعمال کرتے رہیں گے۔

ہمیں سیاسی اورسماجی کارکنوں اورفعال شہریوں کی جبری گمشدگیوں پرشدید تشویش ہے اورہم ان غیرانسانی و غیرقانونی گمشدگیوں کے مکمل خاتمے تک جدوجہد کرتے رہیں گے۔

تنظیم سازی اوریونین سازی بنیادی حقوق ہیں جن کے پاسداری ریاست پرفرض ہے۔ ایک مہذب اورمساویانہ معاشرے کی تشکیل ان حقوق کی تکمیل کے بغیرممکن نہیں۔ ہم تنظیم سازی اورمحنت کشوں، طلبہ اورپیشہ ورگروہوں کی یونین سازی کے لیے کوشاں رہیں گے۔

ہم کسی بھی ریاستی دبائو کا مقابلہ کریں گے اورسول سوسائٹی کے لیے تنگ کی جانیوالی زمین کو کشادہ کرتے رہنے کے کوششوں سے دستبردارنہیں ہوں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک کامیاب ریاست اپنے شہریوں اورعوام کی امنگوں کی عکاس ہوتی ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ معاشی اورمادی ترقی کا مطلب ایک عام شہری کی ترقی ہے۔ ماحولیات کی خرابی بھی طبقہء امراء واشرافیہ کی ہوس زرکا نتیجہ ہے۔ چناں چہ ہم ایک مسایانہ اورمنصفانہ سماج کے قیام کے لیے اپنی جدجہد جاری رکھیں گے اورصرف ایسے ترقیاتی منصوبوں کی تائید کریں گے جو نہ ماحولیات پرمنفی اثرات مرتب کریں اورنہ صرف امیرکو امیرتربنانے پرمرکوز رہیں۔ ملک کے ایسے تمام حصوں میں جہاں قانون کی عملداری نہیں ہے جیسے فاٹا اورگلگت بلتستان، وہاں انسانی حقوق کے احترام کا نظام قائم کرنا ضروری ہے۔

پاکستان کے دستورمیں ایسی تمام شقیں جو کسی بھی صنف یا مذہب کو ترجیح دیتی ہوں، ان کی تبدیلی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ پاکستان کے تمام شہری بلالحاظ رنگ، نسل، جنس، مذہب، طبقہ یا معذوری، برابرہیں اوررہیں گے۔ خصوصا مذہبی اقلیتوں کے ساتھ کسی قسم کا امتیاز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انتہاپسندی اورعدم برداشت ہمارے معاشرے کی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں، ان کا سدباب کرنا ضروری ہے۔

موجودہ صورت حال میں ہم ریاست کے تمام اداروں کے مابین تقسیم کاراورتقسیم اختیار کی آئینی اورقانونی حدود پرقائم رہنے کی حمایت کرتے ہیں اورپارلیمان کے بالادستی کے لیے کوشاں رہنے کا اعلان کرتے ہیں۔ خصوصا 18 ویں ترمیم میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کی مزاحت بھرپورانداز میں کریں گے۔

آئندہ انتخابات پرہماری گہری نظرہے اورہم کسی غیرآئینی، غیرقانونی اورغیراخلاقی طریقے سے ان انتخابات پراثرانداز ہونے والی قوتوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ عوام کے حق استصواب میں خیانت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ہماری اپنی ذاتی سیاسی آراء ہیں مگرہم مشترکہ طورپرایک شفاف جمہوری انتخابی عمل کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

آخرمیں ہم اپنی رہنما عاصمہ جہانگیرمرحومہ کی دکھائی ہوئی راہ پرچلنے اوراس جدوجہد کو جاری رکھنے کا عہد کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ایک روشن خیال اورعوام دوست ریاست اورایک منصفانہ اورمساویانہ سماج قائم ہو سکے۔