پریس ریلیز
لاہور
19 مئی — 2014

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے ایک میڈیا چینل کو بند کرنے کی غرض سے چلائی جانے والی عداوت پر مبنی مہم پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور میڈیا کے اداروں کے مابین ہم آہنگی قائم کرنے اور صورتحال کی سنگینی میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ میڈیا کی آزادی کا تحفظ کیا جاسکے اور صحافیوں کو لاحق خطرات کو کم کیا جاسکے۔
پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ : ” ایچ آر سی پی جیو کے خلاف عداوت پر مبنی مہم اور جس طریقے سے اسے بند کرنے کے لئے دباﺅ ڈالا جارہا ہے، پر زیادہ دیر خاموش نہیں رہ سکتا“۔

”اس بات سے قطع نظر کے ایچ آر سی پی یا کوئی اور جیو کے ادارتی فیصلے کے بارے میں کیا سوچتا ہے، تضحیک مذہب کے الزامات کے بعد لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے پر اکسانا انتہائی خطرناک رجحان ہے“۔

ایچ آر سی پی اس امر کی نشاندہی کرنے پرمجبور ہے کہ خوف کا جو ماحول پیدا کیا گیا ہے، وہ جیو کے لئے کام کرنے والے ملازمین کے لئے خطرے کا باعث ہے۔ انہیں دھمکایا جارہا ہے اور متعدد کو حملوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اگر اس فتنہ کو جاری رہنے دیا گیا تو اس رجحان میں اضافہ ہوگا اور یہ صوترحال کنٹرول سے باہر ہوسکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کی صفوں میں پیدا ہونے والی پھوٹ سخت جدوجہد کے بعد ذرائع ابلاغ کو ملنے والی آزادی کے لیے نیک شگون نہیں ہے۔ افسوس ناک امر ہے کہ متحارب میڈیا چینلز آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کررہے ہیں اور انہیں اس چیز کا ادراک نہیں ہے کہ وہ بھی اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں یا وہ کتنی خطرناک مثال قائم کررہے ہیں اور یہ کہ یہی آگ انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اُن طاقتوں کو بے لگام چھوڑنا کسی کے مفاد میں بھی نہیں ہے جو کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہیں۔

ایچ آر سی پی کو اس بات پر حیرت ہے کہ کیبل آپریٹرز نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا گیلولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی ہدایات کے بغیر جیو پر کس طرح غیر قانونی پابندی عائد کی ہے۔ کمیشن امید کرتا ہے کہ حکام اس معاملے کی تحقیقات کریں گے، اگر انہوں نے یہ کام پہلے نہیں کیا، اور حدود سے تجاوز کرنے والوں کو سزا دیں گے۔
ایچ آر سی پی کا حکومت سول سوسائٹی اور میڈیا کی تنظیموں سے مطالبہ ہے کہ وہ صوترحال کو ٹھنڈا کرنے اور خوف وہراس کو ختم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ ذرائع ابلاغ کی آزادی کومزید حملوں سے بچایا جاسکے۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی