وفاقی حکومت میں قوت فیصلہ کے فقدان نے کوویڈ19 کے خلاف جدوجہد کو شدید متاثر کیا ہے
اسلام آباد، 23 اپریل۔کوویڈ کے مسلسل بڑھتے ہوئے کیسز جیسی صورت حال میں وفاقی حکومت صحت عامہ کے اس بحران سے جس طریقے سے نبٹ رہی ہے پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو اس پر شدید تشویش لاحق ہے۔
وفاقی حکومت کے اقدامات میں کوئی واضح حکمت عملی نظر نہیں آ رہی۔ ایک ایسی واضح حکمت عملی جس کے بغیر وباء پر قابو پانا اور ملک کے پہلے سے کمزور صحت عامہ کے نظام پر بوجھ ہلکا کرناممکن نہیں۔ اسلام آباد کی حکومت نے لاک ڈاؤن کے متعلق ملے جلے پیغامات پھیلا کر اور سندھ میں اپنے حامیوں کو صوبائی حکومت کے اقدامات کو اہمیت نہ دینے کی ترغیب دے کر عوام کو تذبذب میں ڈالا ہوا ہے۔
نسبتاً زیادہ ترقی یافتہ ملکوں سے سیکھنے کی بجائے جو اس وباء کے ہاتھوں بڑی تباہی سے دوچار ہوئے ہیں، وفاقی حکومت ابہام اور بے دلی کا شکار ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی واضح تنبیہات کے باوجود، حکومت نے بعض مذہبی پیشواؤں کے دباؤ میں آ کر رمضان کے مقدس مہینے میں اجتماعات کی اجازت دے دی ہے جو کہ دیگر مسلم ممالک میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے فیصلوں کے سراسر منافی اقدام ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان بھر میں آبادی کا بہت بڑا حصہ خطرے سے دوچار ہے، یہ دیکھ کر بہت مایوسی ہو رہی ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت پر اپنی سیاسی برتری ثابت کرنے پر لگی ہوئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ بڑے کاروباروں اور مذہبی حلقوں کے آگے جھکنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
چئیرپرسن ڈاکٹر مہدی حسن کے ایماء