پریس ریلیز

ہجوم کے تشدد سے مفاہمت ناقابل قبول ہے

لاہور 4 نومبر : 2018 دائیں بازو کی مذہبی سیاسی جماعتوں، خاص طور پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)، جس نے سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی، کی جانب سے تین دن تک جاری رہنے والے تشدد کے بعد، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی)نے کہا ہے کہ اسے ریاست کی رٹ اور قانون کی حکمرانی کا تقدس برقرار رکھنے میں حکومتی ناکامی پر تشویش ہے۔ آج جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا:

‘انصاف کی فراہمی کے فوری بعد نا انصافی پر مبنی اقدامات کا سامنے آنا مضحکہ خیز بات ہے۔ آسیہ بی بی کو رہا کرنے کے بعد ایک بے یقینی کی کیفیت میں دھکیل دیا گیا ہے، کیونکہ ان کی اور ان کے خاندان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ آسیہ بی بی کی رہائی کو ایک تاریخی عدالتی فیصلے اور انسانی حقوق کی فتح کے طور پر سراہا گیا تھا تاہم اس کے بعد ایک ایسی افسوس ناک صورتحال دیکھنے کو ملی جس میں اختلاف رائے کے پرامن حق اورایک ایسے ہجوم کی غنڈہ گردی میں کوئی فرق نہیں رہا تھا جو توڑ پھوڑ کرنے، شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملے کرنا، املاک کو اندھا دھند نقصان پہنچانا اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت کا پرچار کرنا اپنا ‘اخلاقی حق’ سمجھتے تھے۔

‘ ایچ آر سی پی کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ حکومت نے کتنی جلدی انتہا پسندوں کی زیر قیادت ہجوم کی شرائط کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، باوجود اس کے کہ پہلے اس نے ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ ٹی ایل پی نے لوگوں کو کھل عام قتل اور بغاوت پر اکسایا، قانون کی حکمرانی اور آئین میں بیان کیے گئے بنیادی حقوق کا تمسخر اڑایا، اور اس کا بظاہر یہ خیال تھا کہ اس کے سب طریقے اختلاف رائے کے جائز ذرائع ہیں۔ یہ اس جمہوری عمل کے لیے ایک دھچکا ہےجس میں بذات خود ٹی ایل پی اور دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا اور جس کا احترام ان کی ذمہ داری ہے۔ ایچ آر سی پی کا حکومت سےپرزور مطالبہ ہے کہ وہ ان گروہوں اور افراد کے خلاف ایک واضح اور یکساں موقف اپنائے جو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پر تشدد اور ماورائے آئین طریقے اختیار کرنے میں زرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔

ڈاکٹر مہدی حسن

چیئرپرسن