پریس ریلیز

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ، جبری گمشدگی کمیٹی کی تشکیل مثبت پیش رفت ہے: ایچ آر سی پی

لاہور، 31 مئی 2022۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) عدالتِ عالیہ اسلام آباد کے  فیصلے کو خوش آئند قرار دیتا ہے جس میں عدالت نے ‘جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی کی خاموش منظوری’ کے لیے سابقہ ​​اور موجودہ چیف ایگزیکٹوز کو جوابدہ ٹھہرانے کے حکم صادر کیا ہے۔

سیاسی اختلافِ رائے کو دبانے، عام شہریوں کو باضابطہ قانونی کارروائی کے حق سے محروم کرنے، اور عام طور پر ‘قومی سلامتی’ کے نام پر خوف کی فضا پیدا کرنے کے حوالے سے سیکورٹی ایجنسیوں کے کردار جس کے لیے ٹھوس شواہد موجود ہیں، کی واضح جانچ پرکھ کے لیے یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ‘ عدالت کا حکم، اگر صحیح معنوں میں لاگو ہوتا ہے، تو اِس سے مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے میں کمیشن برائے جبری گمشدگان (سی او آئی ای ڈی) کی ناکامی کی کافی حد تک تلافی ہو سکتی ہے۔

اگرچہ حکومت کی جانب سے جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی پر غور کرنے کے لیے سات رکنی کمیٹی کی تشکیل بھی ایک مثبت قدم ہے، لیکن ایسی کسی بھی پالیسی کو متاثرین اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے تحفظ اور معاوضے کا طریقہ کار ضرور متعارف کروانا چاہیے۔ اسے سیکیورٹی ایجنسیوں کے دائرہ اختیار کو بھی واضح کرنا چاہیے، حراستی مراکز کو بند کرنے چاہیے، اور کے پی ایکشن (اِن ایڈ آف سول پاورز) آرڈیننس 2019 کے تحت ریاستی اداروں کو دستیاب من مانے اختیارات کو منسوخ کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔

جبری گمشدگیوں سے متعلق ‘گمشدہ’ مسودہ قانون میں نئی روح پھونکی جائے اور اس پر مزید غور و خوض کیا جانا چاہیے، اور سی او آئی ای ڈی کی جگہ ایک موثر اور باوقار عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔ کمیٹی کو پاکستان کو تمام افراد کو جبری گمشدگی سے تحفظ کی فراہمی کے بین الاقوامی میثاق کا فریق بنانے کے لیے بھرپور جدوجہد بھی کرنی چاہیے۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن