پریس ریلیز

اشرافیہ کے تسلط نے پسماندہ طبقات کو سیاسی طور پر مزید کمزور کر دیا ہے

اسلام آباد، 21 نومبر 2024: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) اور فریڈرک نومن فاؤنڈیشن فار فریڈم (ایف این ایف) کے اشتراک سے منعقدہ ایک کانفرنس میں خواتین، ٹرانس جینڈر افراد، مذہبی اقلیتوں اور معذوری کا شکار افراد سمیت پسماندہ طبقات کے سیاسی اختیار اور انتخابی عمل میں شرکت میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق نے کہا کہ جمہوریت اسی وقت پھل پھول سکتی ہے جب ہر شہری کو سیاسی عمل میں مساوی شرکت کا موقع ملے۔ ایف این ایف کی سربراہ بیرگٹ لام نے کہا کہ شہری ووٹ ڈالنے کی اہمیت سے آگاہ ہیں اور ووٹ ڈالنے کے لیے پرعزم ہیں۔

وکیل اور محقق ماورا غزنوی نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ دور دراز علاقوں میں خواتین اور معذوری کا شکار افراد کی پولنگ اسٹیشنز تک رسائی ہے۔ معذوری کا شکار افراد کے حقوق کے کارکن زاہد عبداللہ نے کہا کہ معذوری کا شکار خواتین کی بطور ووٹر کم نمائندگی ہونا باعث تشویش ہے۔

ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کی کارکن نایاب علی نے نشاندہی کی کہ ٹرانس جینڈر ووٹروں کی صنفی شناخت اور صنفی اظہار سے جڑے کلنک کے باعث ان کے خلاف امتیازی سلوک اب بھی عام ہے۔ ماہر تعلیم اور سماجی کارکن فرزانہ باری نے سیاست میں خواتین، مزدور طبقے، معذوری کا شکار افراد اور ٹرانس جینڈر افراد کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کی نشاندہی کی۔

وکیل محمود افتخار احمد نے کہا کہ احمدی کمیونٹی کے لیے علیحدہ انتخابی فہرستوں نے انہیں مزید غیر محفوظ بنا دیا ہے کیونکہ ان کا ذاتی ڈیٹا قابل رسائی ہے جسے احمدیوں کے گھروں اور کاروبار کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے تجویز دی کہ عام شہریوں کے لیے انتخابی فہرست میں اپنا نام تلاش کرنے کے عمل کو آسان بنایا جانا چاہئے۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شندانہ گلزار اور جے یو آئی (ف) کی رہنما آسیہ ناصر نے الزام لگایا کہ خواتین ووٹرز اور مذہبی اقلیتوں کے ووٹرز کو پولنگ کے دن تشدد کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

انتخابی امور کے ماہر طاہر مہدی نے کہا کہ جب تک جمہوری نظام اشرافیہ کے زیر تسلط رہے گا، معذور افراد کے لیے ریمپ یا خواتین کے لیے مخصوص نشستوں جیسے علامتی اقدامات کمزور طبقات کے مسائل کا دیرپا حل ثابت نہیں ہوں گے۔ انسانی حقوق کی کارکن رومانہ بشیر نے تجویز دی کہ سیاسی جماعتوں کو مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے لیے مختص کوٹہ پر عملدرآمد کرنا چاہیے، لیکن اہم بات یہ کہ انہیں اس حد تک بااختیار بنانا چاہیے کہ یہ کوٹے بالآخر غیر ضروری ہو جائیں۔

ایم کیو ایم (پاکستان) کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ نے کہا کہ وہ ہمیشہ معذوری کا شکار افراد کے لیے مخصوص نشستوں کے خیال کی حامی رہی ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہا کہ بیشتر خواتین قانون سازوں کا اعلیٰ سطح کے فیصلوں میں کردار اب بھی انتہائی محدود ہے۔

نادرا کے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالحسیب نے شرکاء کو یقین دلایا کہ وہ ووٹرز کے قومی شناختی کارڈز تک رسائی بڑھانے کے طریقوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر (جینڈر) آمنہ سردار نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ ووٹرز کے پولنگ اسٹیشنز کو بغیر کسی وجہ کے تبدیل نہ کیا جائے۔

ایچ آر سی پی کے کونسل ممبر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ووٹروں کو رجسٹریشن کی ضرورت کے بارے میں آگاہ کرنا ایک ثانوی مسئلہ ہے۔ اس کے بجائے، الیکشن کمیشن، نادرا اور سیاسی جماعتوں کو پسماندہ ووٹروں اور امیدواروں سے متعلق ڈھانچہ جاتی مسائل کے حل کے لیےکام کرنا چاہیے۔ کانفرنس کے اختتام پر ایچ آر سی پی کی وائس چیئر اسلام آباد نسرین اظہر نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن