پریس ریلیز

انٹیلی جنس ایجنسیوں کی اداروں میں مداخلت شدید تشویش کا باعث ہے

لاہور، 27 مارچ 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو ہائی کورٹ کے چھ ججوں کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر گہری تشویش ہے۔ ان ججوں کا دعویٰ ہے کہ ریاست کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت اور دھمکیوں نے عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچایا ہے۔

25 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں زیر بحث ججوں نے الزام لگایا کہ انٹیلی جنس اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بینچوں کی تشکیل سمیت قانونی کارروائیوں میں مداخلت کی کوشش کی ہے۔ ججوں کا یہ خدشہ شدید تشویش کا باعث ہے کہ اس طرح کی مداخلت انتظامیہ کی طرف سے ‘ایک جاری پالیسی’ کی عکاسی کرتی ہے اور یہ کہ انٹیلی جنس اہلکاروں نے ایسے معاملات میں عدالتی فیصلوں کو بدلنے کی کوشش کی جن کے سیاسی نتائج ہوسکتے ہیں۔

یہ انکشافات بھی اتنے ہی پریشان کن ہیں کہ انٹیلی جنس اہلکاروں نے مبینہ طور پر ججوں کے رشتہ داروں کو اغوا اور تشدد کا نشانہ بنایا اور یہ کہ ججوں کی ان کے اپنے گھروں میں غیر قانونی نگرانی کی گئی۔

اگر اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو اس طرح کی کھلی مداخلت کا سامنا ہے تو پھر زیریں عدالتوں کو ممکنہ طور پر اور بھی زیادہ خطرات لاحق ہیں۔ اس طرح کے آمرانہ ہتھکنڈوں نے قانونی نظام کی ساکھ کو متاثر کیا ہے جس سے لوگوں کی انصاف تک رسائی مشکل ہوگئی ہے جو آئین کا بنیادی حصہ ہے۔

ایچ آر سی پی ایک طویل عرصے سے اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ انٹیلی جنس سروسز، جنہوں نے ملکی اداروں کو خاصا نقصان پہنچایا ہے، کو ایک نئے قانونی ڈھانچے کے ذریعے شفاف سویلین نگرانی کے تحت لایا جانا چاہیے۔ ایسا فوری طور پر کیا جائے تاکہ جمہوری نگرانی اور جوابدہی کو مستحکم کیا جاسکے۔

اسد اقبال بٹ

چیئرپرسن